Jobs at other countries!

100 سال بھی رہیں، لگنا آپ کا اقامہ ہی ہے۔۔۔!
بیرون ممالک رہنے والے پاکستانیوں سے چند اہم گذارشات:

  1. اپنی صحت و خوراک و لباس کا خاص خیال رکھیں کیونکہ ایک تو آپ کی جان کا آپ پہ پہلا حق ھے، دوسرا پاکستان میں پیسے کبھی پورے نہیں ھوتے!

2۔ آمدن میں سے بچت کیلئے کچھ نہ کچھ ضرور الگ کریں، اخراجات سے پہلے۔ کیونکہ اخراجات کے بعد کبھی بچت نہیں ھوتی۔ لیکن اس بچت کا مطلب اپنی ذات اور گھر والوں پہ ظلم ہرگز نہیں!

3۔ اپنی رشتہ داریوں کا حلقہ انہی لوگوں تک محدود رکھیں جو آپ کے برے وقت کے ساتھی رہے۔ نکمی کھڑپینچی کیلئے خواہ مخواہ اپنے پاوں نہ پھیلائیں، ورنہ سال یا دو سال بعد پاکستان جا کر اپنی فیملی و بچوں کو وقت نہیں دے سکیں گے۔

4۔ کسی آسمانی صحیفے میں نہیں لکھا کہ ہر ویزہ/اقامے کی تجدید کے ساتھ آپ نے پاکستان جا کر ایک عدد مزید بچے کی بنیاد بھی لازمی رکھنی ھے۔ اپنے وسائل اور بچوں کو کتنا وقت دے سکتے ہیں، اس حساب سے بچوں کی تعداد بھی رکھیں۔

5۔ پلاٹ و کوٹھی کے چکر میں خود کو ہلکان نہ کریں، جتنے وسائل ہیں اس میں آسانی سے جو بنا سکتے ہیں بنا لیں۔ 5 مرلہ کا مکان میاں بیوی اور 2 بچوں کیلئے کافی ھے۔ باہر کمپنیوں اور بنکوں سے قرضے لیکر پاکستان میں کوٹھی صرف رشتہ داروں کی بلے بلے یا شریکوں کو ساڑنے کیلئے بنانا کون سی عقل مندی ھے، جب کہ خود نہ اچھا کھانا، نہ مناسب پہننا!

6۔ پاکستان میں اپنے گھر والوں کو اپنی آمدن اور وسائل بارے صاف صاف بتا دیں، تا کہ وہ ٹاورز کے ساتھ آپ کی تصویریں دیکھ آپ کے بارے کسی غلط فہمی کا شکار نہ ھوں۔ پاکستان میں بیٹھے اکثر لوگ یہی سمجھتے ہیں کہ جو باہر بیٹھے ہیں، پیسوں کی تو ان کو کوئی کمی ھو ہی نہیں سکتی!

7۔ پاکستان میں ماہانہ اخراجات ایک شیڈول کے مطابق بھیجیں ورنہ ہمیشہ ذہنی دباو کا شکار رہیں گے۔ اگر آپ ماہانہ 50 ہزار گھر بھیجتے ہیں، تو تجربے کے طور ایک مہینے لاکھ روپے گھر بھیج کر دیکھ لیں، اگلے مہینے پاکستان سے آپ کو کوئی فون نہیں کرے گا کہ اس مہینے پیسے نہ بھیجیں، پچھلے مہینے آپ نے ڈبل بھجوا دئیے تھے! و علی ھذا القیاس!!!

8۔ پلاٹوں کی تعداد کے بجائے اپنے بچوں کی تعلیم پہ توجہ دیں، اچھی جگہ پڑھائیں اور ان کے سکول کی انتظامیہ سے رابطے میں رہیں۔ ان سے ان کی سکول کی سرگرمیوں بارے بات کریں۔ یہ نہیں کہ صرف بیگم سے گفت و شنید ھو رہی ھو!

9۔ پاکستان جائیں تو واجب نہیں کہ ائیرپورٹ پہ ایک فلائنگ کوچ بیس بندوں کے ساتھ آپ کو لینے آئے اور واپسی پہ اتنے ہی چھوڑنے آئیں۔ اور کئی جگہ تو یہ بھی دیکھا کہ خاندان کی ولیمہ نما دعوتیں ھو رہی ہیں۔ اس کے بجائے اگر ارد گرد کوئی ایسا بچہ یا بچی ھے جسکی تعلیم میں مالی مسائل حائل ہیں، تو اس کی مدد کر دیں۔

10۔ آخری بات، اپنے اہداف مقرر کر لیں کہ آپ نے وہ حاصل کر کے پاکستان واپس جانا ھے وہ بھی #زندہ_حالت میں! اگر آپ مڈل ایسٹ میں ہیں تو سوال ہی پیدا نہیں ھوتا کہ آپ کا یہاں لانگ ٹرم کوئی مستقبل ھے، 40 سال رہ کر بھی آپ کے اقاموں کی تجدید ہی ھو گی!
منقول

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *