پاکستانی نوجوان اپنے سے دو سالہ بڑی لڑکی سے شادی نہیں کرتے مگر غیر ملکی ساٹھ سالہ ستر سالہ بوڑھی خواتین سے شادیاں کر رہے ہیں
آخر وجہ کیا ہے؟؟
تحریر۔۔۔محمد اشرف
پچھلے کچھ دنوں سے تواتر کے ساتھ یہ خبریں سننے کو مل رہی ہیں کہ سیالکوٹ کے شاہین نے ستر سالہ بوڑھی عورت امریکی عورت سے شادی کر لی فیصل آباد کے جوان نے پنسٹھ سالہ خاتون سے شادی کر لی جبکہ پاکستان میں یہ ہی نوجوان خود سے دو سالہ بڑی لڑکی سے شادی نہیں کرتے 1998 اور 2001 کی ایک رپورٹ کے مطابق 25 فی صد لڑکیوں نے شادی ہی نہیں کی اور 10 فی صد مطلقہ اور بیوہ خواتین گھروں میں بیٹھی بوڑھی ہو رہی ہیں ایک رپورٹ کے مطابق پچیس سال کی عمر کے بعد لڑکیوں کو یہ طعنے سننے کو ملتے ہیں کہ بیچاری اکیلی رہ جاۓ گی اس کا رشتہ نہیں ہو رہا وغیرہ اس میں بہت حد تک قصور لڑکی اور ان کے والدین کا بھی ہے جو پچیس سالہ نوجوان سے بہتر نوکری گاڑی اپنا گھر بینک بیلنس چاہتے ہیں یعنی جو ترقی مرد پچاس سال کی عمر میں حاصل کرتا ہے لڑکی والے وہ سب پچیس سال کی عمر میں لڑکے سے چاہتے ہیں جو ظاہر ہے ممکن نہیں ملکی حالات کے پیش نظر اگر دیکھا جاۓ تو نوجوانوں کی بڑی تعداد بے روزگار ہے لڑکیوں کی ایک بڑی کھیپ لڑکوں کی نوکریوں کو نگل گئی ہے جاب کرتی لڑکی خود سے نیچے دیکھنے کو تیار نہیں یہ ہی وجہ ہے کہ ہر تیسرے گھر میں کوئی نہ کوئی لڑکی یا خاتون بغیر شادی کے بیٹھی ہے والدین اور بہن بھائی بھی کماؤ لڑکی کو ہاتھ سے جانے نہیں دیتے ہوں وقت گذر جاتا ہے اور چاندی اپنا رنگ دکھا دیتی ہے
ان حالات میں نوجوان کیا کریں ظاہر ہے کہیں نہ کہیں تو کوشش کرنی ہے تو سوشل میڈیا یہ مسلہ حل کر دیتا ہے اور امریکن یورپی خواتین تک رسائی کے بعد وہ شہریت کی خاطر ان بوڑھی عورتوں سے شادیاں کر لیتے ہیں اور اکثر باہر نکل بھی جاتے ہیں اور خوب پیسہ کما کر جب واپس آتے ہیں تو اکثر اسی لڑکی کی بیٹی سے شادی کر لیتے ہیں جو دولت نہ ہونے پر اسے ٹھکرا چکی ہوتی ہے
آج ھم نے نکاح مشکل زنا آسان بنا دیا ہے نکاح کرنے کے لیے بیس سے پچیس لاکھ ہونا چاہیے جبکہ زنا کرنے کے لیے ہزار سے دو ہزار اب بے روزگار نوجوانوں کے پاس بیس سے پچیس لاکھ کہاں سے آئیں ؟ یہ ہی وجہ ہے نوجوان تیزی سے غیر ملکی خواتین میں دلچسپی لے رہے ہیں اگر پاکستانی خواتین نے اپنی لالچ کم نہ کی تو آنے والا دور اس سے بھی بھیانک ہوگا اور یہ 35 فی صد تعداد بڑھ کر ساٹھ فی صد بھی ہو سکتی ہے یعنی ہر گھر میں ایک غیر شادی شدہ لڑکی ضرورت اس امر کی ہے ھمیں نکاح کو آسان بنانا چاہیے خود خدا بننے کی بجاۓ اللہ تعالیٰ پر مکمل توکل کرتے ہوۓ صرف دین داری اور شرافت کو ترجیح دینا چاہیے فضول ہندوانہ رسم و رواج سے جان چھڑانا ہوگی ایک حدیث کے مطابق جس کا مفہوم ہے کہ بہترین نکاح وہ ہے جس میں خرچ کم سے کم ہو نکاح کا کاروبار بنانے کی بجاۓ سنت سمجھ کر سر انجام دیں دیکھیں پھر کیسے سب کے لیے آسانیاں ہی آسانیاں ہونگی ان شاءاللہ تعالیٰ