عمران خان کے گیارہ نکات والے ایجنڈےپر خیبر پختونخوا حکومت کی پانچ سالہ کارکردگی کا جائزہ.
پہلا نکتہ.
تعلیم
نوٹ(مذکورہ تحریر مفتی فضل غفور ممبر صوبائی اسمبلی نے خود منظر عام پر لایاہے ایک ایک پوائنٹ پر ٹھوس دلائل اور ثبوت موجود ہیں چاہنے والے کو فراہم کیا جائیگا.)
خیبرپختونخوا میں PTI کے پانچ سال حکومت کرنے کےبعد 2017 کے امتحانی نتائج کے بعدکے صوبہ کے کسی سرکاری سکول کا کوئی طالب علم کوئی پوزیشن حاصل نہیں کرسکا.
پانچ سال میں عالمی معیار کا کالج یونیورسٹی یا سکول بناناتو درکنار الٹا پہلے سے قائم 2772 مکتب سکولز بند کئے جن سے پہاڑی اور صحرائی علاقوں کے ڈیڑھ لاکھ غریب بچے تعلیم سےمحروم ہوگئے.
.1000 وہ سکولز جن میں پچاس سے کم تعداد طلبہ ہے کو بند کیا جارہاہے. یونیورسٹی کے فیسوں میں فی سمسٹر 200 فیصد اضافہ ہوا.2013 میں پشاور یونیورسٹی پاکستان کا چوتھا بہترین یونیورسٹی تھا جبکہ عمران خان کے پانچ سالہ حکومت کرنے کے بعد 2017 رینکنگ کیمطابق پشار یونیورسٹی تیرہویں نمبر پہ آگیا.
ہاں PTIکےچند اقدامات کے ہم بھی اعتراف کرتے ہیں.
1_اساتذہ بھرتی کیلئے پروفیشنل ڈگری کی حیثیت کا خاتمہ کرکے محکمہ تعلیم کو نان پروفیشنل لوگوں کے حوالہ کیا جار یہ ہے.
2_محکمہ تعلیم کے لوگوSymbol کو ہم جنس پرستوں والی بناکر مغربی آْقاؤوں کو خوش کیا.
3_گرلز سکولز میں ڈانس کے پروگرامات منعقد کرواکر انکے ویڈیوز فیس بک اور سوشل میڈیا پر اپ لوڈ کئے چنانچہ صوابی یونیورسٹی، پشاور یونیورسٹی ، شبقدر گرلز کالج کے ویڈیوز اب بھی بنت حوا کے حیاء سے کھیلنے کے گواہ ہیں.
4_جنسی تعلیمsex education کو نصاب میں شامل کرانے کیلئے SRHR نامی این جی او کیساتھ PTIترجمان شوکت.یوسفزئی اور ایم پی اے ضیاءاللہ بنگش نے سپیکر چیمبر میں راقم مفتی فضل غفور ایم پی اے سے ملاقات کروائی.مفتی صاحب نے صاف انکارکرکے بھرپور مزاحمت کا اعلان کیا. جس کے بعد وہ لوگ اپنی بات سے پیچھے ہٹ گئے.
5_کالجز میں چارسالہ BS پروگرام کے ذریعے لڑکوں اور لڑکیوں کے مخلوط کلاسزشروع کئے.صرف بونیر میں جمعیت علماءاسلام نے اپنی سیاسی قوت سےروک لیا.
6_صوبہ بھر کے نئے سکولز میں پورے پانچ سال کے دوران اسلامیات اساتذہ TT کے اسامیاں منظور نہیں کئے.جوکہ مستقبل میں بچوں کے دینی تربیت کیلئے لمحہ فکریہ ہوگا.
7_این ٹی ایس کے ذریعے ایک ایک اسامی کو Fill کرنے کیلئےہزاروں نہیں بلکہ لالھوں روپے غریب لڑکوں اور لڑکیوں سے بٹورے گئے جس کا ایک ایک پرچہ امتحانی ہال سے باہر کھیتوں میں چند روپوں سے فروخت ہوتے ہوئے پکڑے گئے.
8_اساتذہ کو ریگولرائزیشن کے نام پر سڑکوں اور چوراہوں پر ذلیل کیا گیا.اسمبلی میں ان کو نالائق اور خزانے پر بوجھ جیسے القابات سے نوازا گیا اب بھی صوبہ بھر کے اساتذہ APTA احتجاج پر ہیں اور اپنے حقوق کی بھیک مانگ رہےہیں.
9_ایجوکیشن سروس ایکٹ قانون کے ذریعے انہیں ایک الگ مخلوق دکھانے کی کوشش کی گئی اس قانون کیمطابق کسی بھی استاد کو وضاحت کاموقع دئے بغیر نوکری سے برخاست کیاجاسکےگا..
10_ملک کے 60 فیصد بچوں کو سکھانے پڑھانے والے پبلک سکولز کو پرائیویٹ ایجوکیشن ریگولیٹری اتھارٹی بل کے ذریعے دیوار سے لگایا جارہاہے جس پر آج بھی پورا صوبہ احتجاج کررہاہے.
11_صوبہ بھر کےکالجز کو Bog کے ذریعےپراویٹائز کرنے کوشش کی گئ. جس پر صوبہ بھر کے کالجز کے طلباء سڑکوں پر آگئے اور اس منصوبہ کو ناکام بنادیا.
12_صوبہ بھرکےپرائمری سکولز میں صرف فی میل ٹیچر ز بھرتی کرنے کی پالیسی بنائی گئی.جس کو مذہبی جماعتوں کی ممکنہ ردعمل کے ڈر سے نافذ نہیں کرسکے.
13_تعلیمی نصاب سے صحابہ کرام اور بزرگان دین کے سوانح زندگی نکال کر نیلسن منڈیلا ،ماؤزے تنگ ،کارل مارکس اور لینن کے سوانح شامل کئے.
14_دینی مدارس کے طلبہ کو کوائف کے نام پر صبح وشام ہراساں کیا گیا. انکے اساتذہ فورتھ شیڈول سے ستائے گئے.سکیورٹی کے نام پر Security of volunerable and sensitive establishment کا بدنام زمانہ قانون اسمبلی سے پاس کروانے کی کوشش کی گئی جسکی رو سےصوبہ کے مساجد،تبلیغی مراکز اور دینی مدارس پر سکیورٹی NOC کے بغیر مذہبی خدمات انجام دینے پر پابندی لگائی گئی.جسکو JUI نے اسمبلی میں ناکام بنادیا.
14_مدارس رجسٹریشن کو مزید سخت بنانے کیلئے سوسائیٹیز رجسٹریشن ترمیمی بل لایا گیا جس میں لڑکیوں کو دینی تعلیم.حاصل کرنے کیلیئے اپنے تصاویر،رابطہ نمبرزر متعلقہ تھانہ کو بغرض اشتہار دینے کے پابند کیاگیا پھر اس بل کوجےیوآئی نے مزاحمت کرکے واپس کردیا.
15_لاوڈ سپیکرپر درس قرآن دینے پر پابندی، Out district طلباء پر پابندی سمیت مدارس میں Basement بنانے پر پابندی کی وقتاً فوقتا کوشش کی گئی جسے جےیوآئی نے ناکام بنادیا.
یہ ہےصوبہ میں سرکاری ،پرائیویٹ اور دینی مدارس کے تعلیمی نظام میں عمران خان اور PTI حکومت کے پانچ سالہ انقلابی اقدامات جس کے نتیجے میں کوئی ایک ایسا معیاری سکول نہ کالج اور نہ یونیورسٹی بناسکے جہاں عمران خان کے بچے،پرویز خٹک کے بچے ،عاطف خان ،اسد قیصر ،مشتاق غنی اور دیگر PTI رہنماؤوں کے بچے پڑھ سکے.ایک چھوٹے صوبے میں تعلیم کا یہ حال تو پھرپورے پاکستان کا تو خدا ہی حافظ۔
مفتی فضل غفور صاحب
امیر جمعیت علماء اسلام ضلع بونیر
ممبر صوبائی اسمبلی خیبر پختونخواہ