*******مجھے تلاش ھےبہوکی*******
*بیٹے کے واسطے مجھے دُولہن کی ہے تلاش
پھرتا ہوں چار سُو لئے اچھی بہو کی آس*
لیکن کھلا کہ کام یہ آساں نہیں ہے اب
خود لڑکیوں کی ماوں کے بدلے ہوئے ہیں ڈھب
پڑھ لکھ کے لڑکیاں بھی ہیں کاموں پہ جا رہیں
لڑکوں سے بڑھ کے بعض ہیں پیسے کما رہی
اک ماں سے رابطہ کیا رشتے کے واسطے
کہنے لگی گھر آنے کی زحمت نہ کیجئے
لڑکی ہے بینک میں وہیں لڑکے کو بھیجئے
“سی۔وی “بھی اپنا ساتھ وہ لے جائے یاد سے
مل لیں گے ہم بھی بیٹی نے” او کے “اگر کیا
ورنہ زیاں ہے وقت کا ۔۔ملنے سے فائدہ؟
اک اور گھر گئے تو نیاتجربہ ہوا
لڑکی کی ماں نے چُھوٹتے ہی بر ملا کہا
شوقین ہے جو لڑکا اگر دال ،ساگ کا
لڑکی کی پھر نگاہ میں “پینڈو “ہے وہ نِرا
برگر جسے پسند ہے، پیزا پسند ہے
رُتبہ نگاہِ حُسن میں اُس کابلند ہے
اک اور گھر گئے تو طبیعت دہل گئی
پاوں تلے سے گویا زمیں ہی نکل گئی
گر شوق ہے کُکنگ کا تو بے شک سلیکٹ ہے
بیڈٹی بھی گر بنا نہ سکا تو رِیجکٹ ہے
اِک گھر کیا جو فون تو لڑکی ہی خود ملی
کہنے لگی کہ گھر پہ نہیں ہیں مدر مری
فرصت نہیں ہے مجھ کو ملاقات کے لئے
گھر لوٹتی ہوں جاب سے انکل میں دیر سے
ہاں چاہے بیٹا آپ کا گر جاننا مجھے
کہیئے کہ فیس بُک پہ مجھے ایڈ وہ کرے
اِک دوسرے کو کر لیں گر انڈرسٹینڈ ہم
بعد اس کے ہی بجائیں گے شادی کا بینڈ ھم
جس گھر گئے ،وہاں ہمیں جھٹکے نئے لگے
یاروں ہمارے ہاتھوں کے طوطے ہی اُڑ گئے
آخر کھلا یہ راز کہ اپنی ہے سب خطا
بیٹے کی تربیت میں بہت رہ گیا خلا
کھانا پکا سکے ،جو نہ چائے بنا سکے
وہ کس طرح سے آج کی لڑکی کو بھا سکے
پڑھ لکھ کے لڑکیوں کا رویہ بدل گیا
بے شک زمانہ چال قیامت کی چل گیا.