کہانی کو شروع سے دیکھتے ہیں،
یہ پلوامہ حملے سے کچھ مہینے پہلے کی بات ہے۔ پاکستان امریکہ طالبان مذاکرات کروانے کے حوالے سے فرنٹ لائن پر آچکا تھا۔ بھارت، کس نے پچھلے کچھ عشروں سے افغانستان میں بھاری سرمایا کاری کر رکھی تھی، اس اچانک صورتحال میں بلکل الگ تھلگ کردیا گیا تھا۔ طالبان کا پھر سے طاقت میں آنا اس کے لیے کسی ڈراؤنے خواب سے کم نہ تھا۔ پاکستان کو افغانستان میں قدم جماتے دیکھنا بھارتی پالیسی سازوں کے لیے خطرے کی گھنٹی تھی۔
دوسری طرف آئیے،
سی پیک پر جارحانہ انداز سے کام جاری تھا۔ چین تو شروع سے ہی شامل تھا لیکن بعد ازاں سعودی عرب اور روس کی گرم پانیوں تک رسائی کی دیرینہ خواہش کی بناء پر، دونوں ممالک کو شامل کرنے کا عندیہ دیا گیا جس پر چین بھی راضی ہوگیا۔ دنیا جانتی ہے کہ سی پیک گیم چینجر ہے۔ سی پیک کی بناء پر پاکستان اس خطے میں سمندری تجارت کو فرنٹ سے لیڈ کرنے کی پوزیشن میں آرہا ہے۔ یہ صورتحال بھارت کے لیے یقینی طور پر انتہائی تشویشناک ہے۔
اب آتے ہیں کشمیر کی طرف،
مودی جو ہندوتوا کے نظریے کا پجاری ہے، اس کی حکومت میں کشمیر کا معاملہ حد سے زیادہ بگڑگیا ہے۔ آزادی کی تحریک میں زبردست جوش و خروش پیدا ہوا ہے۔ وہاں کی کٹھ پتلی حکومت بھی اب کھل کر بھارتی سرکار کی مخالفت کرنے لگی ہے۔ بھارت کو شدید خدشہ ہے کہ آنے والے کچھ سالوں میں پاکستان اگر معاشی خوشحالی کی راہ پر چل پڑتا ہے تو اسکے اثرات یقیناً آزاد کشمیر اور بالآخر مقبوضہ کشمیر پر بھی پڑیں گے۔ یہ بھارت کے لیے ایک بدترین صورتحال ہوگی۔
بھارتی سکھوں کا معاملہ،
بھارت پنجاب میں خالصتان کی تحریک نئی نہیں۔ 1984 میں عروج پر پہنچنے والی اس تحریک کو کچلنے میں بھارت کو پاکستان کی طرف سے علیحدگی پسند سکھوں کی فہرستیں مہیا کرکے کمک پہنچائی تھی۔ بھارتی فوج نے مشہور زمانہ گولڈن ٹیمپل آپریشن کرکے کئی سکھوں کو قتل کرڈالا تھا۔ سکھوں کے دل میں اس واقعے کی آگ آج بھی بھڑک رہی ہے۔ خالصتان کی تحریک کو آج بھی دنیا بھر میں پھیلے سکھ زندہ رکھے ہوئے ہیں۔ حالیہ کچھ عرصے میں سکھوں نے اس تحریک کو دوبارہ شروع کرنے کے لیے اگلے سال یعنی 2020 میں ریفرنڈم کروانے کا اعلان کیا ہے۔ سکھ چاہتے ہیں کہ بھارت پنجاب جہاں سکھوں کی اکثریت ہے، اسے خالصتان کا نام دے کر بھارت سے آزادی دلوائی جائے۔
اب آگے سنیے،
اندرون خانہ پاکستان نے سکھوں کی اس تحریک کو بھرپور سپورٹ کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے۔ کرتارپور بارڈر کھولنا اس فیصلے کی ایک انتہائی اہم کڑی ہے۔ پاکستان نے یہ ماسٹر اسٹروک کھیل کر جہاں سکھوں کا دل جیت لیا ہے وہاں بھارت کی بھی نیندیں حرام کرڈالیں ہیں۔ اس معاملے میں بھارت پاکستانی حکمت عملی کے سامنے بے کس و مجبور ہے۔
یہاں تک معاملہ سمجھ گئے ہیں تو اب آگے بڑھتے ہیں،
بھارت اس وقت پاکستانی کھیل کے سامنے بے کس و مجبور ہے۔ اندر ہی اندر بری طرح پیچ و تاب تو کھا رہا ہے لیکن کھل کر ایکشن لینے کی پوزیشن میں قطعی نہیں۔
یہ سب معاملات ایک عرصے سے میں دیکھ رہا تھا اور سوچ رہا تھا کہ بھارت ایسے ہی چپ چاپ بیٹھے تماشہ نہیں دیکھنے والا۔ بھارتی بنیا قدرتی طور پر کمینہ اور سازشی ہے۔ کوئی نہ کوئی داؤ ضرور مارنے کی کوشش کرے گا۔
بھارت کے پاس صرف ایک رستہ بچتا ہے وہ ہے درمیانے درجے کی روایتی جنگ۔۔۔
ایسی جنگ جو پاکستان کی ٹوٹی پھوٹی، دھیرے دھیرے ریکور کرتی ہوئی معشیت کا بٹا بٹھا کر اسے کئی سال واپس پیچھے دھکیل سکے۔
توقعات کے عین مطابق پلوامہ حملہ ہوجاتا ہے۔
ہم پاکستانیوں کی اکثریت اس بات پر یقین رکھتی ہے کہ موجودہ حالات میں پاکستان ایسی کسی بیوقوفی میں پڑنے کا سوچ بھی نہیں سکتا۔۔۔
سوچئیے کہ پھر بھارت کا اس میں کیا فائدہ؟
بھارت کا فائدہ سمجھنے کے لیے پوسٹ کو شروع سے دیکھئیے اور کڑیوں سے کڑیاں ملاتے چلے جائیے، کہانی سمجھ میں آنے لگے گی۔۔۔
پلوامہ کا حملہ ہوتے ہی بھارت حسب توقع پاکستان سے جنگ کی دھمکیاں دینے لگتا ہے۔ بھارت میں میڈیا ہائپ کے زریعے عوام کو جنگ کے حق میں کیا جاتا ہے۔ یہ سب ایک سوچے سمجھے “لانگ ٹرم” پلان کا حصہ ہے۔ ہندوتوا، مطلب کے پاکستان کی بربادی کے لیے، پاکستان کی جارحانہ پیش قدمی کو روکنے کے لیے، مودی کا اگلا الیکشن جیتنا انتہائی ضروری ہے اسی لیے بھارتی اسٹیبلشمنٹ مودی کی کمپین کے واسطے بے تحاشہ پیسا خرچ کررہی ہے۔
بھارتی جانتے ہیں کہ انکی بقاء شارٹ ٹرم ایکشن اور پاکستان کی بقاء لانگ ٹرم گیم میں ہے۔ بھارت T20 اور پاکستان ٹیسٹ میچ کے موڈ میں ہیں۔
حقیقت کی نظر سے دیکھا جائے تو پاکستانی فارن ریزرو فی الحال جنگ کے متحمل نہیں ہوسکتے۔ جنگ دنیا کا سب سے مہنگا کھیل ہوتا ہے۔ بمشکل 7,8 ارب ڈالر جنگ کی صورت میں چند دن میں ختم ہوجائے گا۔ اس کے بعد پاکستان کیا کرے گا؟
ہماری اس “موجودہ” کمزوری کو بھارت اچھی طرح جانتا ہے۔ مودی جیسے شاطر کی 44 نوجوانوں پر نہیں، پاکستان کے ۔وجودہ ریزرو پر نظر ہے۔ وہ جانتا ہے کہ بس یہی موقع ہے۔ بعد میں ہر گزرتا دن پاکستان کو فرنٹ اور بھارت کو بیک فٹ پر لیتا جائے گا۔
حالیہ کچھ دنوں میں آپ دیکھ چکے ہیں کہ بھارتی عوام جہالت کی نرسری ہیں۔ ان کے میڈیا اور سیاستدانوں کی بڑھائی ہوئی ہائپ کا شکار مت بنیں۔
میں بچپن سے دل میں بھارت دشمنی پال کر جوان ہوا ہوں۔ میرا بھی دل چاہتا ہے کہ ہماری افواج بھارت میں گھس کر بنیے کی وہ درگت بنائے کہ دنیا دیکھے،
لیکن،
ٹائمنگ بہت اہم ہے۔
جیسا کہ میں نے بار بار کہا کہ بھارت فوری جبکہ پاکستان لانگ ٹرم ٹاکرا کرنا چاہتا ہے۔ بھارت کی جاہل عوام کی طرح ری ایکٹ نہ کریں۔ ہم سمجھدار اور دور اندیش قوم ہیں۔ ہمارا دل، ہمارا ظرف سرحد پار بسنے والے تھرڈ کلاس بالی وڈ ذہنیت کے حامل بھارتیوں سے کہیں بلند ہے۔
بارڈر سے باوثوق ذرائع کے مطابق پاکستانی افواج نے بھارتیوں کا بھرکس نکال کر رکھا ہوا ہے۔
ہم نے انکا ملک توڑ کر پاکستان بنایا ہے۔ ہم ان سے نہیں، وہ ہم سے جلتے ہیں۔ آپ سب سے گزارش ہے۔ آپ بھارتی چینلز دیکھیں تو سرحد پار جھڑپوں سے حوالے سے چیخ چیخ کر پاکستان کی “دراندازی” کا رونا رویا جارہا ہے۔ بھارتی میڈیا کی زرا سی بھی نفسیات سے واقفیت رکھتے ہیں تو آپ بخوبی سمجھ سکتے ہیں کہ مار کس کو پڑ رہی ہے۔
دونوں ممالک کی ائیر فورس کے ہونے والے ٹکراؤ کو تو پوری دنیا نے دیکھ لیا ہے۔ الحمداللہ، جذبے کی بات کی جائے یا پروفیشنلزم کی، دنیا نے دیکھ لیا کہ پاکستان کو اپنے سے کئی گنا بڑے ملک بھارت پر برتری حاصل ہے۔
بھارت کا نگاہیں صرف اور صرف پاکستان کے خالی پڑے خزانے پر ہیں۔ وہ وہاں سے حملہ کرنا چاہتا ہے۔ ہمیں اس کی مرضی کے ہوم گراؤنڈ پر نہیں، اپنی مرضی کا میدان چننا ہے۔
اس وقت حکومت پاکستان اور افواج ایک پیج پر ہیں۔ ان پر بھروسہ رکھئیے۔ ہر قدم ہم سے پوچھ کر نہیں اٹھایا جائے گا۔ جنھیں صورتحال کا پورا ادراک ہے، انھیں فیصلے کرنے دیجیے۔ بھارت کی سستی عوام کو دیکھ کر ٹینشن نہ لیجیے۔ جاہل آدمی پھدکنا چاہ رہا تو پھدکنے دیجیے۔ اس مختصر سی ہونے والی جنگ میں فتح ہماری ہوئی ہے، انکی نہیں۔ ہم نے فاتح ملک کی طرح انکا جنگی قیدی چھوڑا ہے۔ انکے کئی جہاز مارگرائے ہیں۔ انکی کئی چوکیاں تباہ اور درجنوں فوجی مردار کیے ہیں۔
ان کی چوکیاں اڑائیں ہم نے، فوجی مارے ہم نے، انکے ملک میں گھسے ہم، انکا طیارہ پیچھے لگایا ہم نے، طیارہ مارا ہم نے، پائلٹ پکڑا ہم نے، ونگ کمانڈر لیول کے بندے کو چپیڑیں ماری ہم نے، پائلٹ کو قیدی بنایا ہم نے اور وکٹری ہوئی تمھاری؟
عقل گھاس کھائی ہوئی ہے۔۔۔
تم تو اپنے 44 جوانوں کا بدلہ لینے آئے تھے نا؟
44 کی جگہ 100 اور مروادیے، اور آخر میں تان ٹوٹی ایک ناکام گرفتار شدہ پائلٹ پر آکر۔۔۔
وکٹری ہماری ہوئی ہے، انکی نہیں۔۔۔
آپ کیوں غم کرتے ہیں؟
انشاء اللہ، گیم ابھی شروع ہوا ہے۔ اللّٰہ کی مدد ہمارے ساتھ ہے۔ جلد بازی نہ کیجیے۔ آپ مسلمان ہیں، پاکستانی ہیں اور حق پر ہیں۔
گیم ابھی شروع ہوا ہے، انکو چونا ملا ہے، ہمیں حقیقی جیت۔۔۔
انشاء اللہ، آگے آگے دیکھیے ہوتا ہے کیا۔۔۔!!!