Job vs Business!

ہم پاکستانیوں کی آدھی زندگی ڈگریاں لینے میں گزر جاتی ہے اور آدھی زندگی ان کو فوٹوسٹیٹ کروانے میں۔
کیا فائدہ لاکھوں روپے لگا کر سولہ سال پڑھنے کا جب 16 سال کی ڈگری کے بعد بھی آپ کو نوکری نہیں ملتی اگر ملتی ہے تو پانچ سال بعد اور صرف 20 یا 30 ہزار روپے ماہانہ وہ بھی پتہ نہیں نوکری لگے نا لگے ۔
اگر کلاس میں شونا بابو کرنے سے فرصت ملی ہوتی تو کوئی سکل سیکھنے پر توجہ دیتے تو نوکری کا رونا نا ہوتا لیکن ہمیں تو گڈ مارننگ جانو گڈ نائٹ جانو ، میلے بابو نے تھانا تھایا تم نے نہیں کھایا تو میں بھی نہیں کھاوئنگا اگر یہ سب کرنے سےفرصت ملتی تو ہم کچھ سیکھ کہ کمانے کے قابل بنتے۔۔۔
غریب آدمی اپنے بچے کو صرف اس لئے پڑھاتا ہے کہ بڑا ہو کر وہ اپنے باپ کی طرح نہ بنے۔ وہ سوچتا ہے میرا بیٹا پڑھے گا لکھے گا تو اچھی نوکری ملے گی اچھا گھر ہو گا اچھا فیوچر ہوگا
وہی مزدور آدمی اپنی جمع پونجی لے کر اپنے بچے کو داخل کروانے جاتا ہے تو ادارے والے بڑے بڑے خواب دکھاتے ہیں ۔ ہم آپکے بچے کو انجینئر بنا دیں دے اسے پروفیسر بنا دیں گے اسے بینکر بنا دیں گے جناب اس کو یہ نہیں پتا کہ وہ پاکستان میں ہے ایسے پاکستان میں ہے جس کا تعلیمی نظام ماشاءاللہ سے اتنا اچھا ہے کہ ایم اے ایم فل کرنے کے بعد بھی لوگ پانچ ہزار آٹھ ہزار روپے ماہانہ میں نوکری کر نے کو بھی تیار ہیں۔اور یہ وہ نظام ہے جسکی چار سال کی سی ایس اور آی ٹی کی ڈگری میں وہ لینگویجز پڑھائی جاتی ہیں جو انگریزوں کے بچے نرسری پریپ سے سیکھتے آ رہے ہیں ۔زرا سوچیں اس باپ پر کیا گزرے گی جو اپنا سب کچھ بیچ کر اپنے بچے کو پڑھاتا ہے اور پڑھانے کے بعد بھی اس کی نوکری نہیں لگتی۔پھر لوگ بولتے ہیں یار دہات کے لوگ اپنے بچے نہیں پڑھاتے۔
(یہاں گزارش ہے ہمارے تعلیمی نظام کے افسران سے کہ خدارا ڈگری نہیں ہنر دیجئےاگر پڑھنے کے بعد نوکری نہیں بھی لگتی تو انسان کو اس قابل بنائیں کہ وہ کچھ اچھا کما سکے)
اب بات آتی ہے ان لوگوں کی جنکی نوکری لگ بھی جاتی ہے پھر ساری زندگی بیس ہزار 30 ہزار میں گزارنے کے لئے تیار ہوجاتے ہیں
اور جب بیس بیس ہزار اکٹھا کرکے کچھ پیسے جمع ہوتے ہیں تو انسان شادی کا سوچتا ہے
لیکن بدقسمتی سے اس وقت اس کی عمر تیس پینتیس سال ہوتی ہے جب رشتے کے لئے جاتے ہیں تو یہ سننے کو ملتا ہے لڑکے کی عمر تھوڑی زیادہ نہیں ؟
(یہاں سبق ہے ان بھائیوں کے لئے جو کلاس کی جی آر کو پھسانے کے چکر میں اپنی کیوٹ کیوٹ کزنوں کو بھی گوا بیٹھتے ہیں)
چلو خدا خدا کرے شادی ہو جاتی ہے لیکن اصل عزاب تو اب شروع ہوا ہے جناب ، اس بیس ہزار میں اب وہ اپنی بیوی بچوں کے خرچے پورے کرے اپنے بوڑھے والدین کی دوا کا خیال رکھے وہ بندہ کیا کرے؟
پھر وہیں ٹینشن وہیں پریشانی کہ انکم کم ہے اور خرچے زیادہ ہیں ۔ اور جب اسکی بیوی اسکے خاندان میں ایسے بندوں کو دیکھتی ہے جو اچھا کما رہےے ہوتے ہیں تواسکے دل میں بھی حسرت ہوتی ہے کہ میرا شوہر بھی ایسے کمائے ہم بھی روز باہر گھومنے جائیں میں بھی ہر ہفتے نیا جوڑا پہنوں
اسی وجہ سے پھر گھر میں ناچاقی اورچھوٹی چھوٹی بات پر ناراضگی اور بھی بہت کچھ شروع ہو جاتا ہے جسکے نتیجے میں بندے کا سکون برباد اور زندگی جھنڈ ہو جاتی ہے ۔ آپنے کبھی سنا ہے کہ کوئی عورت ہارٹ اٹیک سے مری ہو ؟
نہیں سنا ہوگا کیونکہ یہ صرف مردوں کے ساتھ ہوتا ہے کیونکہ اس بچارے کو پریشانیاں بہت ہوتی ہیں
(یہاں گزارش ہے ان بہنوں سے کہ ہر حال میں اللہ پاک کا شکر ادا کریں آپکا شوہر آپکا مزاجی خدا ہے ۔ایک حدیث پاک کا مفہوم ہے ہمارے آقا ﷺ فرماتے ہیں اگر اللہ عزوجل کے بعد کسی کو سجدہ کرنا جائز ہوتا تو میں بیویوں سے کہتا اپنے خاوند کو سجدہ کریں ۔ یہاں سے اندازہ لگا لیں کہ آپکا شوہر آپکے لئے کیا ہے اور آپ کیا کر رہی ہیں اسکے ساتھ)

اگر زندگی میں کچھ کرنا چاہتے ہیں آگے بڑھنا چاتے ہیں تو خدارا ڈگری کے ساتھ ساتھ کوئی سکل سیکھیں اپنا ٹائم اور والدین کا پیسہ برباد نا کریں اور یہ جو جانو مانو ہوتی ہیں نا یہ بھی بھاگ جاتی ہیں جب پیسہ نہیں ہوتا ۔شونا آپکی نوکری نہیں لگی ابھی میرے گھر والوں کو شادی کی جلدی ہے اسی لئے میں اپنی فیملی میں شادی کر رہی ہوں کزن کا اچھا بزنس ہے ، تو بھائوں انکے چکر میں پڑ کے اپنا فیوچر خراب مت کریں
سکل سیکھیں سکل سیکھیں سکل سیکھیں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
پوسٹ اچھی لگی ہو تو شئر ضرور کیجئے گا شاید کسی کو عقل آجائے

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *