ابن کثیر روایت کرتے ہیں کہ جب شام، عراق اور حجاز کے علاقوں میں طاعون کی وباء پھیلی
جس میں لوگوں کو سخت بخار ہوجاتا اور بیشمار چوپائے اور یہاں تک کہ جنگلی جانور بھی ہلاک ہوگئے اور دودھ اور گوشت کی شدید قلت ہونے لگی.
اس وباء کے ساتھ تیز گرم ہوائیں اور طوفان بھی آیا اور بیشمار درخت جڑوں سے اکھڑ گئے لوگوں کو ایسے محسوس ہوا کہ جیسے قیامت آگئی ہو
اس وبائی بیماری کا مقابلا کرنے کے لیے وقت کے عباسی خلیفہ “المقتدی باامراللہ” نے حکم جاری کیا کہ:
سب لوگ ایک دوسرے کو نیکی کا حکم کریں
اور گناہ سے روکیں، پھر میوزک کے تمام آلات توڑ دیے گئے، شراب کی بوتلیں پھینک دی گئیں ریاست میں موجود تمام بدکاروں کو جلاوطن کردیا گیا اور تھوڑے ہی عرصے بعد بیماری ازخود ختم ہوگئی.
“حوالہ کتاب” :(البدایہ والنہایہ 13/216)
صرف آپ ہی پڑھ کر آگے نہ بڑھ جائیں بلکہ اوروں کو بھی شریک کریں, یہ صدقہ جاریہ ہوگا, اس میں آپ کا بمشکل ایک لمحہ صرف ہو گا لیکن ہو سکتا ہے اس ایک لمحہ کی اٹھائی ہوئی تکلیف سے آپ کی شیئر کردہ تحریر ہزاروں لوگوں کے لیے سبق آموز ثابت ہو .. جزاک اللہ خیرا کثیرا.