نوکری نہیں کاروبار تلاش کریں
جس طرح ایک عورت کے تعلیم حاصل کر لینے سے پورے خاندان کو فائدے ملتے ہیں
بلکل اسی طرح ایک آدمی کے کاروبار کرنے سے
اس کا پورا خاندان خوشحال ہو جاتا ہے..
نوکر پیشہ آدمی کی اولاد جب بھی اپنی پروفیشنل لائف شروع کرتی ہے تو وہ صفر سے سٹارٹ لیتے ہیں
یعنی والد کی تنخواہ بیس ہزار ہے تو بیٹا دس ہزار سے شروع کرے گا
یا اس سے بھی کم..
لیکن کاروباری حضرات کی اولاد وہاں سے شروع کرتے ہیں
جہاں سے ان کے والدین ان کے لیے چھوڑ کر جاتے ہیں
لکھ پتی کا بیٹا لاکھوں کے کاروبار سے شروع کرے گا
اور کروڑ پتی کا بیٹا کروڑوں سے سٹارٹ لے گا..
ان کو صفر سے نہیں شروع کرنا پڑتا..
تو دوستو اپنا نہیں تو
اپنے بچوں کا بھلا ہی سوچ لیجئے
نوکری میں ترقی کرنے کی ایک حد ہوتی ہے لیکن کاروبار میں ترقی کرنے کی کوئی حد نہیں ہوتی..
اگر آپ چاہیں تو آپ اپنے کاروبار کو پوری دنیا تو کیا پوری کائنات تک پھیلا سکتے ہیں..
ﺩﯾﮑﮭﺎ ﮔﯿﺎ ﮨﮯ ﮐﮧ ﺍﭘﻨﯽ ﺫﺍﺕ ﺳﮯﺑﯿﺮﻭﺯﮔﺎﺭﯼ ﮐﻮ ﻣﺎﺋﻨﺲ ﮐﺮﻧﮯ ﮐﯿﻠﺌﮯ ﮨﻢﮐﻮﺋﯽ ﺑﮭﯽ ﭼﮭﻮﭨﺎ ﻣﻮﭨﺎ ﮐﺎﻡ ﮐﺮﻧﮯ ﺳﮯﮨﭽﮑﭽﺎﺗﮯ ﮨﯿﮟ۔۔
ﮨﻢ ﭼﺎﮨﺘﮯ ﮨﯿﮟ ﮐﮧ ﺑﯿﭩﮭﮯﺑﭩﮭﺎﺋﮯ ﮐﭽﮫ ﺍﯾﺴﯽ ﮐﺮﺍﻣﺖ ﮨﻮ ﺟﺎﺋﮯ ﮐﮧ ﮨﻢ ﺍﻣﯿﺮ ﮨﻮ ﺟﺎﺋﯿﮟ۔۔
ﺩﺭﺍﺻﻞ ﯾﮧ ﮨﻤﺎﺭﯼ ﺍﻧﺎﮐﮯ ﺧﻼﻑ ﮨﻮﺗﺎ ﮨﮯ ﮐﮧ ﮨﻢ ﭼﮭﻮﭨﺎ ﮐﺎﻡﮐﺮﯾﮟ ﺍﻭﺭ ﯾﮧ ﺍﻧﺎ ﺑﻨﻨﮯ ﮐﯽ ﻭﺟﮧ “ﻟﻮﮒ”ﮨﻮﺗﮯ ﮨﯿﮟ۔۔
ﻟﻮﮒ ﮐﯿﺎ ﮐﮩﯿﮟ ﮔﮯ؟
ﺗﻮ ﺳﻮﺍﻝ ﯾﮧ ﮨﮯ ﮐﮧ ﺟﻦ ﻟﻮﮔﻮﮞ ﻣﯿﮟ ﺍﭘﻨﺎﺟﮭﻮﭨﺎ ﻭﻗﺎﺭ ﺍﻭﺭ ﺧﻮﺩﺳﺎﺧﺘﮧ ﺑﮭﺮﻡ ﻗﺎﺋﻢﺭﮐﮭﻨﮯ ﮐﮯ ﻟﯿﮯ ﮨﻢ ﮨﺎﺗﮫ ﮐﯽ ﮐﻤﺎﺋﯽﮐﮭﺎﻧﮯ ﺳﮯ ﺷﺮﻣﺎﺗﮯ ﮨﯿﮟ،
ﮐﯿﺎ ﻭﮦ ﻟﻮﮒ ﮨﻤﺎﺭﯼ ﺗﻨﮕﺪﺳﺘﯽ ﻣﯿﮟ ﮨﻤﺎﺭﺍ ﺳﮩﺎﺭﺍ ﺑﻦﺳﮑﺘﮯ ﮨﯿﮟ؟
ﺍﮔﺮ ﻧﮩﯿﮟ ۔۔
ﺍﻭﺭ ﯾﻘﯿﻨﺎً ﻧﮩﯿﮟ،
ﺗﻮ ﺍﺑﮭﯽﺍﭨﮭﺌﮯ ﺍﻭﺭ ﺁﭘﮑﮯ ﭘﺎﺱ ﺟﺘﻨﮯ ﺑﮭﯽ ﭘﯿﺴﮯﻣﻮﺟﻮﺩ ﮨﯿﮟ،
ﭼﺎﮨﮯ ﺳﯿﮑﻨﮍﻭﮞ ﻣﯿﮟ ﮨﯿﮟ،
ﮐﻮﺋﯽﻣﻨﺼﻮﺑﮧ ﺑﻨﺎﺋﯿﮯ ﺍﻭﺭ ﺍﯾﮏ ﮨﻔﺘﮯ ﻣﯿﮟﺍﺱ ﺭﻗﻢ ﮐﻮ ﺩُﮔﻨﺎ ﮐﯿﺠﺌﮯ۔۔
ﯾﮧ ﺑﺎﻟﮑﻞﻣﻤﮑﻦ ﮨﮯ۔۔
ﺍﮔﺮ ﺁﭖ ﺳﻤﺠﮭﺘﮯ ﮨﯿﮟ ﮐﮧﺍﯾﺴﺎ ﮨﻮﻧﺎ ﻏﯿﺮﻣﻤﮑﻦ ﮨﮯ ﺗﻮ ﭘﮭﺮ
ﺍﻥ”ﻟﻮﮔﻮﮞ” ﺳﮯ ﮐﭽﮫ ﺩﻥ ﮐﮯ ﻟﯿﮯ ﻗﺮﺽﻟﯿﮑﺮ ﮐﭽﮫ ﮐﯿﺠﺌﮯ
ﺟﻨﮑﯽ ﻭﺟﮧ ﺳﮯ ﺁﭘﮑﯽﻧﺎﮎ ﮐﭩﻨﮯ ﮐﺎ ﺍﻧﺪﯾﺸﮧ ﮨﮯ۔۔
ﺍﮔﺮ ﯾﮧ ﺑﮭﯽﻣﻤﮑﻦ ﻧﮧ ﻟﮕﮯ ﺗﻮ ﺑﺴﻠﺴﮧ ﺭﻭﺯﮔﺎﺭ ﮨﺠﺮﺕﮐﺮﮐﮯ ﺍﯾﺴﯽ ﺟﮕﮧ ﭼﻠﮯ ﺟﺎﺋﯿﮯ ﺟﮩﺎﮞ ﺁﭘﮑﺎﮐﻮﺋﯽ ﺭﺷﺘﮧ ﺩﺍﺭ ﺍﻭﺭ ﻭﺍﻗﻒ ﮐﺎﺭﻧﮧﺑﺴﺘﺎﮨﻮ۔۔
نوکری آپ کو دوسرے لوگوں کا تابعدار بناتی ہے
جبکہ کاروبار میں آپ باس ہوتے ہیں
اور دوسرے لوگ آپ کے تابعدار ہوتے ہیں..
میرے دوستو جتنی پابندی سے آپ نوکری کے دوران کام کر تے ہو اتنی محنت سے اگر آپ کوئی کاروبار کرو تو یقیناً آپ کچھ ہی عرصے میں کئی لوگوں کو نوکری دینے والے بن جاؤ گے
بعض لوگ نوکریاں کرتے ہین اور بعض لوگ نوکریاں Generate کرتے ہیں
فیصلہ آپ نے کرنا ہے آپ نے کیا کرنا ہے
میں نے آج تک کسی نوکر پیشہ کو ارب پتی نہیں دیکھا
دنیا میں جتنے بھی ارب پتی ہیں وہ سب کاروباری ہیں..
میں نے خود نوکری کی ہے ایک ہاتھ آگے اور ایک پیچھے رہتا تھا جب سے کاروبار ی ہوا ہوں تمام کمی پوری ہو گئی ۔۔
دنیا میں سب سے بھاری چیز خالی جیب ہوتی ہے چلنا مشکل ہو جاتا ہے۔۔
اسلئے اوپر والا ہاتھ نیچے والے ہاتھ سے افضل ہے ۔۔
کچھ نہ کچھ کرتے رہو ۔۔
محنت میں عظمت ہے۔۔
اگر آپ نے اپنے اپنی زندگی کا کوئی مقصد نہیں بنایا تو پھر آپ کسی اور کے مقصد کے لیے کام کریں گے۔۔
اگر آپ بچت تو بہت کرتے ہیں لیکن پیسے کو کسی کاروبار میں نہیں لگاتے تو آپ کبھی امیر نہیں بن سکتے۔۔
پہلے زمانے کے بڑے اپنے بچوں کو سکھاتے تھے بیٹا کوئی ہنر سیکھ لو
کوئی فن سیکھ لو
زندگی میں کبھی بھی ضرورت پڑ سکتی ہے۔۔
پھر دور آیا تعلیم کا
پڑھائی کرلو
نوکری مل جائے گی۔۔
لیکن اب دور ہے کاروبار کا
کیونکہ نوکری اور ہنر آپ کو تب تک پیسہ کما کر دیتے ہیں جب تک آپ جسمانی طور پر ٹھیک ہوتے ہیں
لیکن کاروبار ایک ایسی چیز ہے جو آپ کو تب تک پیسہ کما کر دیتا ہے
جب تک آپ چاہیں۔۔
جی ہاں جب تک آپ چاہیں۔۔
ایک آدمی کو ایک مچھلی دے دو تو اس کے ایک دن کے کھانے کا بندوست ہو جائے گا۔۔
اور اگر اس کو مچھلی پکڑنا سکھا دو تو اس کی ساری زندگی کے کھانے کا بندوبست ہو جائے گا۔۔
انویسٹمنٹ وہاں کیجئے
جو کاروبار وجود بھی رکھتا ہو۔
پھر بھی اچھی طرح سے دیکھ بھال کر کیجئے۔ روایتی کاروبار سے ہٹ کر ہوائی کاروبار کی جانب ہرگز متوجہ نہ ہوا جائے۔
سُہانے خواب دِکھانے والے یہاں بہت،
لیکن زمینی حقائق مدِّ نظر نہ رکھنے والے پھر روتے پچھتاتے دیکھے ہیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔
یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ بہت سارے ٹاپرز لوگ ان لوگوں کی کمپنیوں میں کام کرتے ہیں جو ان پڑھ یا پھر فیلیرز ہوتے ہیں۔۔
ہم اپنے تجربات سے اتنا کچھ نہیں سیکھ سکتے
جتنا کہ ان تجربات کی جانچ پڑتال سے سیکھا جا سکتا ہے۔۔
سپنے دیکھنے والوں کےلئے رات چھوٹی پڑ جاتی ہے
جبکہ سپنے ہم اپنے تجربات سے اتنا کچھ نہیں سیکھ سکتے
جتنا کہ ان تجربات کی جانچ پڑتال سے سیکھا جا سکتا ہے..
عمل کرنے والوں کےلئے دن چھوٹے پڑجاتے ہیں۔۔
دوستو میں نے کئی مرتبہ نوٹ کیا ہے کہ جب بھی کوئی آدمی کسی دوست یا رشتے دار سے کاروبار کے بارے میں مشورہ لیتا ہے تو وہ دوست یا رشتے دار اس کو اپنے فائدے کے حساب سے ہی مشورہ دیتا ہے
یعنی مشورہ لینے والے کو فائدہ ہو نہ ہو
مشورہ دینے والے کو فائدہ ضرور ہوتا ہے
لیکن میں نہ آپ لوگوں کو جانتا ہوں نہ آپ مجھے جانتے ہیں لہذا میں آپ کو غیر جانبدار مشورے ہی دوں گا۔۔
جو میں اپنے کاروبار سے سیکھتاہوں وہی آپکو پیش کرتا ہوں ۔۔
کاش جو گروپ اب بنایا ہے یہ چار پانچ سال پہلے بنایا ہوتا تو آج میرے ساتھ ساتھ کئی اور دوست بھی میری طرح ایک سکھی زندگی گزار رہے ہوتے ۔۔
نوکری نہیں کاروبار تلاش کریں