پلاننگ ناکام کیوں ہوتی ہے؟
قاسم علی شاہ
دنیا کی چیزوں میں سے قیمتی ترین اورانمول چیز’’ وقت‘‘ ہے،یہ ایک دو دھاری تلوار کی مانند ہے جس کی ایک دھار کو بہترانداز میں استعمال کرنا ہوتاہے ۔اگر اس کو ضائع کردیا جائے تودوسرا دھار حرکت میں آکر انسان کو ضائع کردیتا ہے۔اللہ کی بنائی گئی مخلوق میں انسان ہی وہ واحد مخلو ق ہے جس کو پلاننگ کرنے کی نعمت ملی ہے اور اسی نعمت کی بدولت انسان مختصر وقت میں بڑے بڑے اہداف حاصل کرلیتا ہے۔جب بھی نیا سال شروع ہوتاہے تو ہر انسان کے ذہن میں یہ بات آتی ہے کہ مجھے نئے سال کے لیے بہترین پلاننگ کرنی چاہیے تاکہ میں اپنی زندگی میں کچھ حاصل کرکے ترقی کرسکوں۔مگر بدقسمتی سے بہت سارے لوگ ایسے ہیں جونئے سال کی پلاننگ کرتے ہیں ، ارادے باندھتے ہیں لیکن چند دن بعد ہی وہ سب کچھ بھول جاتے ہیں ۔ نئے سال کی منصوبہ بندی پر جو تحقیق کی گئی اس کے مطابق دنیا بھرمیں 95 فی صد لوگ ایسے ہیں جو نئے سال کی منصوبہ بندی اور پلاننگ کرنے کے بعداس کو فقط پندرہ جنوری تک برقرار رکھ پاتے ہیں ،اور پھر وہ سب کچھ بھول جاتے ہیں۔یہ بات ویویک بیندرا ، سندیپ مہیشوری ، بی کے شوانی اور سی کن(یوٹیوب چینل) بھی کہتے ہیں ،یعنی انسان نے 365دن کے لیے جو پلان کیا تھاوہ پندرہ دن بھی نہیں چل سکا۔
جب بھی پلاننگ کی بات کی جاتی ہے تو لوگوں کے ذہن میں یہ ہوتا ہے کہ پلاننگ کا مقصدصرف پیسے کمانا ہے ۔حالانکہ یہ صرف ایک پہلو ہے ۔جبکہ زندگی میں کامیابی کے لیے صرف ایک پہلو کو نہیں بلکہ کئی طرح کے شعبوں کو اچھے طریقے سے نبھانا ضروری ہوتاہے اور ان تمام شعبہ جات کو دیکھ کر ہی ہم کسی کی کامیابی کا اندازہ لگاسکتے ہیں۔
سوال یہ ہے کہ بہت سارے لوگ جو محنتی ، قابل ، ایمان دار اور باصلاحیت ہیں، وہ نئے سال کی پلاننگ کرتے ہیں مگر اس کے باوجود ان کے گولز پورے نہیں ہوتے،اس کی وجہ کیا ہے؟ جواب یہ ہے کہ یہ لوگ پلاننگ تو بڑے اچھے طریقے سے کرلیتے ہیں مگر ان میں چند ایسی بنیادی خامیاں پائی جاتی ہیں،جن کی وجہ سے ان کی پلاننگ ناکام ہوجاتی ہے۔آج کی نشست میں ہم ان کمزوریوں کی نشاندہی کریں
(1)Lack of Clarity
(مقاصدواہداف کی وضاحت نہ ہونا)
جیسے کسی انسان کو معلوم ہی نہ ہو کہ اس نے جاناکہاں ہے تو وہ کیسے اور کس سمت میں اپنا سفر شروع کرے گا،اسی طرح کسی بھی مقصد اور ہدف کی وضاحت کے بغیر پلاننگ کرنابھی بے فائدہ ہے کیونکہ جو انسان اضطراب اور تذبذب کی کیفیت میں ہوتاہے وہ کبھی منزل پر نہیں پہنچ سکتا۔ یہ بات یاد رکھیں کہ دنیا کی بدترین ذہنی اذیت ’’ تذبذب و اضطراب‘‘ ہے ۔اس حالت میں انسان نہ آگے بڑھ سکتا ہے اور نہ ہی پیچھے جاسکتاہے۔ مائنڈ سائنسز میں کسی بھی پروفیشن میں انسان کی کامیابی کے لیے سب سے بڑی نعمت Clarity(چیزوں کی تعیین اور وضاحت)ہے۔انسان کا ذہن ایک پاور ہاؤس کی مانند ہے ۔ اس کی انرجی اور توانائی اس وقت درست انداز میں کام کرتی ہے جب اس کے پاس واضح ٹارگٹس اور اہداف ہوں ،جب اس کو معلوم ہو کہ میں نے کیا کرنا اور کہاں جانا ہے۔اس کی مثال یوں سمجھیں کہ نئے ماڈل کی ایک شاندار مرسٹڈیز گاڑی ہے مگر اس کو معلوم نہیں کہ اس نے جانا کہاں ہے؟تووہ کبھی ایک طرف جائے گی اور کبھی دوسری طرف ، اسی طرح کرتے کرتے اس کا سارا پٹرول خرچ ہوجائے گا۔ شام کواگر اس کا ڈرائیورنکل کر لاتیں مارکرکہے کہ اتنی مہنگی گاڑی کا کیا فائدہ جو مجھے منزل تک نہ لے جاسکے توہرعقل مند انسان یہی کہے گا کہ اس میں گاڑی کا کیا قصور؟ گاڑی تو چلتی ہے ،اس کو درست سمت میں چلانا آپ کا کام تھاجب آپ نے چلایا ہی نہیں تو وہ کیسے کسی منزل پرپہنچ پاتی ۔
انسان کے پاس گاڑی بے شک چھوٹے ماڈل اور سستی قیمت کی ہو مگر اس کویہ ضرور معلوم ہونا چاہیے کہ جانا کہاں ہے۔یہی وجہ ہے کہ میں نے اپنی زندگی میں بہت سارے معمولی ذہن رکھنے والے افراد کو بہت آگے نکلتے دیکھا جبکہ انتہائی ذہین لوگ بھی ناکام ہوتے اس لیے دیکھے کہ ان کے پاس کوئی پلاننگ اور واضح مقصد نہیں تھا۔بے مقصد انسان کہیں نہیں پہنچ سکتا اسی لیے ایک مشہور مفکر کا قول ہے کہ ’’مسافر اورآوارہ گرد میں فرق منزل کا ہوتاہے۔‘‘ اگرآپ کو اپنی منزل اور مقصد کا پتہ نہیں تو پھر آپ صرف چل رہے ہیں اور اگر آپ کو پتہ ہے تو پھر آپ چل نہیں رہے بلکہ پہنچ رہے ہیں۔
ذہن و دماغ کو آپ جب بھی کوئی گول اور مقصد دیں گے تو وہ اس پر کام شروع کردے گا۔ اس کو اس بات سے کوئی سروکار نہیں ہے کہ گول صحیح ہے یا غلط، وہ اس کو کرنے پر لگ جاتاہے اور پورا کرکے دم لیتاہے۔ذہن منطقی اور تجزیاتی نہیں ہوتا ،یہ انسان خود بناتاہے۔ہمیں لگتا ہے کہ ہم سب انسانوں کے اذہان ایک جیسے ہیں جبکہ ایسا بالکل نہیں ہے۔البتہ پیدائش کے بعد انسانوں کے اذہان ایک دوسرے سے کافی حد تک ملتے ہیں مگر اس کے بعد حالات ، واقعات ،لوگوں کا رویہ ،مطالعہ و مشاہدہ اور انسان کابیک گرائونڈ یہ سب چیزیں مل کراس کا ایک مخصوص ذہن بناتی ہیں ، جس کی بناء پر وہ دوسروں سے مختلف ہوتاہے ۔مائنڈ کا بنیادی اصول یہ ہے کہ آپ اس کو کوئی گول دے دیں یہ اس کو حاصل کرلے گا،لیکن اگرآپ ا س کو کنفیوژن دیتے ہیں تو یہ آپ کی توانائی اور انرجی کو ضائع کرکے آپ کو تھکابھی دے گا اور کچھ حاصل بھی نہیں ہوگا۔
کنفیوژن کی حالت میں انسان کاذہن خوف،غیریقینی صورت حال ،عدمِ تحفظ اورناامیدی پیدا کرتا ہے جو انسان کے لیے انتہائی نقصان دہ ہوسکتی ہے۔جب بھی آپ کے پاس یہ چاروں چیزیں زیادہ ہوں گی تو اس کا مطلب یہ ہوگا کہ آپ ایک کنفیوژڈ انسان ہیں ۔بحیثیت کوچ اور مشاور کے میرے پاس کئی سارے لوگ آکربتاتے ہیں کہ وہ خوف کا شکار ہیں تو میں فوراً سمجھ جاتا ہوں کہ ان کے پاس مقاصد اور منزل کی Clarityنہیں ہے ۔میری اپنی زندگی میں کئی بار ایسا ہوا کہ میں خوف کا شکار ہوگیا ، میرے اندر مایوسی اور ناامیدی پیدا ہوگئی اورجب میں نے بنیادی وجہ ڈھونڈنے کی کوشش کو تو معلوم ہوا کہ میرے پاس Clarityنہیں ہے ۔ اس کے بعد میں نے اپنے مقاصد واضح کردیے ، اپنی نگاہ منزل پر کردی تو نہ صرف دلی اطمینان ملا بلکہ مجھے وہ حوصلہ اور قوت بھی حاصل ہوگئی کہ جب زندگی میں کچھ لوگ میرے مخالف ہوگئے ، ساتھ کام کرنے والوں نے درمیان میں کام چھوڑدیا اورلوگوں کی طرف سے تنقید ہونے لگی تو۔۔۔ان سب کے باوجود بھی میں پریشان نہیں ہوا ،کیونکہ میرے پاس ایک مقصداور Clarity تھی ، مجھے معلوم تھا کہ میں نے جانا کہاں ہے؟اور اسی چیز کی بدولت ہزار مخالفتوں کے باوجود بھی میں اپنے مقصد پر ڈٹارہااور آج اللہ کے فضل و کرم سے اس مقام پر ہوں۔
آپ کو اپنی زندگی سے متعلق ہر چیز کے بارے میں بالکل واضح اور دو ٹوک ہونا چاہیے۔چاہے وہ آپ کے دوست احباب ، آپ کے ناقدین ، آپ کی مصروفیات اور آپ کے نظریات حتیٰ کہ آپ کی لائبریری میں لگی کتاب ہی کیوں نہ ہو،ان سب کے بارے میں آپ کو کلئیر ہونا چاہیے۔آپ کے پاس اپنے نظروفکرکی کوئی ٹھوس وجہ ہونی چاہیے۔اَلَمِیَہ یہ ہے کہ ہمارے پاس ہماری ہی زندگی کے سوالات کے جوابات نہیں ہوتے۔ہم میں سے بہت سارے افراد ان ٹرینوں میں بیٹھے ہوتے ہیں جو چلنے والی نہیں ہوتیں ۔اللہ سے دعا مانگیں کہ وہ آپ کو ان محنتوں سے بچائے جن کے کوئی نتائج نہیں ہوتے۔
آپ زندگی میں کسی بھی پلیٹ فارم پر ہیں اس کے بارے میں آپ کو معلوم ہونا چاہیے کہ یہ آپ کو چلنے میں مدد دے گا یا نہیں ؟ اگر چلنے کی بجائے وہ آپ کو روک رہا ہے تو پھر جلد از جلد اس پلیٹ فارم کو چھوڑدینا چاہیے ۔یہ بات یاد رکھیں کہ بے مقصد اور غلط راستوں پر بسم اللہ پڑھ کر چلنے سے منزلیں نہیں ملا کرتیں۔ایک قدیم چینی کہاوت ہے :’’ہزار میل کے سفر کا آغاز ایک قدم سے ہوتاہے مگر آپ کے اس ایک قدم کی سمت ٹھیک ہونی چاہیے۔‘‘جب آپ ایک قدم کو ٹھیک کرتے ہیں تو قد م بہ قدم آپ کے سارے اقدا م ٹھیک ہوتے جاتے ہیں اور بالآخر آپ اپنی منزل پر پہنچ جاتے ہیں ۔ آپ کی رفتار چیونٹی کی طرح ہو مگر منزل پر پہنچنے کے لیے آپ کو ہاتھی بننا پڑے گا۔ہم غلط سمت میں محنت کرتے کرتے بالآخر تھک جاتے ہیں اور اس کے بعد کسی بھی درست بات یا نصیحت کو کتابی باتیں کہہ کر ٹال دیتے ہیں ۔
(2) No preparation ( تیاری نہ ہونا)
پلاننگ کی ناکامی کی دوسری وجہ یہ ہے کہ لوگ کامیابی یا منزل پانے کے لیے تیار ہی نہیں ہوتے اوراسی وجہ سے ہمیں کامیابی بھی نہیں ملتی۔ ہم ہوتے سَستے ہیں اور مہنگا بکنا چاہتے ہیں جبکہ بغیر تیار ی کے کامیابی محض ایک خواب کے سوا اورکچھ نہیں ۔اپنے آپ کو تیارکریں اورجیسا کہ کہاجاتاہے کہ فلاں بزرگ چلہ کاٹنے کے لیے کنویں میں الٹے لٹکے رہیں۔بات دراصل یہ ہے کہ ہر انسان کواپنے آپ کو سمجھنے اور Self improvementکے کنویں میں لٹکنا پڑتاہے تب جاکر کامیابی ملتی ہے۔
بڑی کامیابی کے لیے آپ کو اپنی ذات کی ان جہتوں کو دیکھنا ہوگا جہاں آپ کی کمزوری ہے اور اس کے بعد ان پر محنت کرنا ہوگی۔اپنے علم، لباس، اٹھنے بیٹھنے اوراندازِ نشست وبرخاست میں خود کو بہتر کرنا ہوگا۔ایک پرانی تھیوری ہے کہ آپ کے پانچ قریبی لوگوں کی آمدن کا اوسط آپ کی آمدن ہوتی ہے۔اسی طرح آپ کے پانچ قریبی لوگوں کے افکار و نظریات کا اوسط ،دراصل آپ کے افکار و نظریات ہوتے ہیں ۔ آپ کو ایک کم علم یا بے وقوف انسان کبھی بھی اکیلا نہیں ملے گابلکہ جن لوگوں کے ساتھ اس کا تعلق ہوگا وہ بھی اس کی طرح کم علم والے ہوں گے۔پلاننگ کی کامیابی کے لیے آپ کو یقین ، ہمت اورکامیابی کا ٹولز سیٹ لاکر خود کو تیار کرنا ہوگاتب ہی کامیابی آپ کو مل سکے گی۔
(3)Lack of Will power
(قوتِ فیصلہ کی کمی)
اہداف اور گولز حاصل کرنے کے لیے ایک اہم چیز آپ کی Will power(قوتِ فیصلہ) ہے۔Will power سمجھنے کے لیے ایک اور لفظ اس کے قریب قریب ’’ کمٹمنٹ‘‘ہے یعنی کوئی انسان اپنے قول کا کتنا پکا ہے۔ آپ دوسرے لوگوں کے ساتھ جو عہد وپیمان کرتے ہیں ان کو کتنا پور ا کرتے ہیں ،آپ کسی بھی کام کو شروع کرکے کہاں تک لے کر چلتے ہیں ،انہی باتوں سے آپ کی Will powerکا اندازہ لگایا جاسکتاہے۔ اکثر لوگ پلاننگ کرکے اس لیے ناکام ہوجاتے ہیں کہ اس پلاننگ پر عمل کرنے کے لیے ان کے پاس Will power نہیں ہوتی۔ہم میں سے بیشتر لوگوں نے آدھے کنویں کھودکر چھوڑے ہوتے ہیں ،حالانکہ جب انسان کسی کام میں محنت کرلیتا ہے تو مزید اتنی محنت سے وہ کامیابی پاسکتاہے مگر ہم دیکھتے ہیں کہ ایسانہیں ہوتا۔آ پ کسی بھی کا م کو شروع کرنے سے پہلے اس کی انتہاء کو دیکھیں اور پھر دوام اور مستقل مزاجی کے ساتھ اس انتہاء تک پہنچنے کے لیے اپنی پوری توانائی صرف کریں اس کوWill power کہا جاتاہے۔
Will power
انسان کو استقامت کی دولت دے دیتی ہے اور استقامت کا دوسرا نام کرامت ہے۔وہی انسان زندگی میں کسی مقام تک پہنچ جاتاہے جو استقامت کے ساتھ لگاہوا ہے۔آغاز کرکے انجام تک پہنچے والا انسان سرفراز ضرور ہوتاہے۔Will powerکا تعلق عمر ، پیشے ، ذہنی قابلیت اور مالی حالات کے ساتھ نہیں ، ایسا ممکن ہے کہ کوئی انسان واجبی سی ذہانت رکھتاہو،یہ بھی ہوسکتا ہے کہ کوئی شخص چھوٹے پیشے سے منسلک ہو ،کسی بھی عمر کا ہو یا مالی طورپر کمزورہو مگر۔۔۔ Will power کی بدولت وہ ایک بڑا مقام حاصل کرسکتا ہے۔
(4) Companies(تعلقات)
فرض کریں لکڑی کی ایک کرسی کے ساتھ دس گز لمبی رسی ہے جس کا دوسرا سرا کسی انسان کے ساتھ بندھا ہوا ۔وہ انسان چلنے لگتا ہے لیکن دس گز تک چلنے کے بعد اس کو جھٹکا لگتاہے ، اس کی رفتار کم ہوتی ہے اورمزید بڑھنے کے لیے اس کو پورا زور لگانا پڑتاہے اور اگر وہ کرسی زیادہ بھاری ہوتو اس کے لیے آگے چلنا ناممکن ہوجاتاہے۔ انسان کی صحبت اور تعلقات کی بھی یہی مثال ہے۔ہم میں سے بہت سارے لوگوں کا تعلق ایسے افراد کے ساتھ ہوتاہے جو منجمد(ٹھہرے ہوئے) ہوتے ہیں اور اس انجماد کی وجہ سے وہ انسان بھی آگے بڑھ کر ترقی نہیں کرسکتا۔اگر آپ کے اِردگِرد ایسے لوگ ہیں جن میں حرکت اور جو ش وولولہ نہیں ہے تووہ آپ کو بھی اپنے جیسا بنالیں گے۔ایسے افراد کواگر چھوڑا جاسکتا ہے توان کو چھوڑدیں اور جن کو چھوڑنا آپ کے لیے ممکن نہ ہو ، ان کا خیال رکھیں مگر ان سے دل نہ لگائیں ،اگر وہ آپ کے جذبات پر حاوی ہوگئے تو وہ آپ کو آگے بڑھنے نہیں دیں گے ،کیونکہ رُکا ہوا دوسروں کو روک کر خوش ہوتا ہے۔لہٰذااپنی سنگت ہمیشہ پُرجوش لوگوں کے ساتھ رکھیں ۔
اہداف ومقاصد کی وضاحت ،خود کو تیار کرنا، Will power (قوتِ فیصلہ)اورتعلقات یہ تمام وہ بنیادی عوامل ہیں جن کو کسی بھی پلاننگ سے پہلے بہتر کرنا ضروری ہے، اگر آپ کی یہ چیزیں بہتر ہوگئیں تو پھر آپ کی ہر پلاننگ کامیاب ہوگی اور آپ زندگی میں بڑے مقام تک پہنچ سکیں گے۔
٭٭٭
Good one