Speration in husband wife!


🌸✨🌸✨🌸✨🌸✨🌸✨🌸✨🌸✨🌸✨

طلاق کے اسباب اور اس سے بچنے کی تدابیر

طلاق کے اسباب

طلاق اگرچہ جائز عمل ہے مگر اسلام میں بغیر سخت ضرورت کے ناپسندیدہ عمل ہے کیونکہ طلاق سے گھر اجڑ جاتے ہیں اور اولاد والدین کی شفقت سے محروم ہوجاتی ہیں آجکل کے معاشرے میں طلاق کی شرح بہت زیادہ ہے اور اسکے اسباب درج ذیل ہے-

پہلا سبب: والدین کا اپنی اولاد کی راۓ لیے بغیر نکاح کرادینا ہے نکاح بہت نازک معاملہ ہے جس میں اولاد کی رضامندی بہت ضروری ہے اولاد کی رضا کے بغیر نکاح کے نتائج طلاق سے ظاہر ہوتے ہیں۔

دوسرا سبب: زوجہ کی زبان درازی ہے کیونکہ مرد سے عورت کی زبان درازی برداشت نہیں ہوتی اور شوہر غصے میں آکر طلاق دے بیٹھتا ہے۔

تیسرا سبب: زوجہ کا اپنے شوہر سےمقابلہ کرنا ہے جو آخرکار طلاق تک کا سبب بن جاتاہے۔

چوتھا سبب: زوجین کا ایک دوسرے سے ناشکری کا مظاہرہ کرنا جیسے شوہر کا بیوی کے اچھے کاموں پر شکریہ ادا نہ کرنا اور زوجہ کا شوہر سے بات بات پر جھگڑا کرنا اور شوہر سے نت نئ فرمائشیں کرنا وغیرہ جس میں ایسی فرمائشیں بھی شامل ہیں جو شوہر کی استطاعت سے بالا تر ہوتی ہیں۔

پانچواں سبب: زوجین کے درمیان شک مزاجی بھی طلاق کا بڑا سبب ہے اس شک کی بڑی وجہ سوشل میڈیا ہے کیونکہ شوہر اکثر اوقات موبائل/لیپ ٹاپ وغیرہ پر سوشل میڈیا پر وقت لگانے میں مگن رہتا ہے جسکی وجہ سے زوجہ کے دل میں شک پیدا ہوجاتا ہے اسی طرح زوجہ کے سوشل میڈیا پر زیادہ توجہ اور وقت لگانے سے شوہر کے دل میں شک پیدا ہوجاتا ہے یہ شک جھگڑے کا سبب بن جاتا ہے آخر کار نوبت طلاق تک پہنچ جاتی ہے۔

چھٹا سبب: میاں بیوی کی دین سے دوری دین میں زوجین کے حقوق و فرائض سے لاعلمی و جہالت میں زندگی بسر کرنا بھی طلاق کا سبب بن جاتا ہے۔

ساتواں سبب: میاں بیوی کے درمیان عدم برداشت ہونا ایک دوسرے کی بھول چوک غلطیوں سے درگزر نہ کرنا بھی طلاق کا سبب بن جاتا ہے۔

آٹھواں سبب: حقوق زوجیت میں خیانت یعنی میاں بیوی کی عدم موجودگی اور بیوی شوہر کی عدم موجودگی میں تیسرے شخص (غیر محرم) کے ساتھ تعلقات قائم کرکے جو غلطی کرتے ہیں اسکا نتیجہ طلاق کی صورت میں سامنے آتا ہے۔

نواں سبب: بے اولاد ہونا یا اولاد نرینہ نہ ہونا بھی شامل ہے کئ کیسیز میں طلاق کا سبب صرف اولاد نرینہ کا نہ ہونا ثابت ٹہرا ہے حالانکہ قرآن مجید میں اللہ کا واضح پیغام ہے کہ آسمانوں اور زمینوں کی بادشاہت اللہ کے لیے ہے اللہ جسے چاہے بیٹے عطا کرتا ہے جسے چاہے بیٹیاں عطا کرتا ہے
لہٰذا اولاد نرینہ کے نا ہونے پر بیوی کو طلاق اعلیٰ درجے کی جہالت ہے۔

دسواں سبب: زوجین کا آپس میں انانیت /ego بھی طلاق کا سبب بن جاتا ہے بعض اوقات بیوی ضد میں آکر اور بعض اوقات شوہر ضد میں آکر اپنی انانیت کو بچانے کے چکر میں طلاق تک پہنچ جاتے ہیں۔

گیارہواں سبب: بیوی کا شوہر کے گھریلو معاملات کا ذکر میکے میں کرنا اور میکے والوں کا اس میں دخل اندازی کرنا۔

بارہواں سبب: شوہر کو ہر بات اور ہر کام پر طعنہ دینا۔

تیرہواں سبب: ہر بات پہ شوہر سے طلاق کا مطالبہ کرنا یا شوہر کا ہر بات پر طلاق کی دھمکی دینا
مذکورہ اسباب کے علاوہ دیگر اسباب بھی ہیں مگر درج بالا👆 اسباب معاشرے میں زیادہ عام ہیں

طلاق سےبچنے کے لیۓ احتیاطی تدابیر👇🏻

زوجین کو اپنے وجود میں برداشت کا مادہ پیدا کرنا ضروری ہے کہ جب زوجہ سے غلطی ہو تو شوہر درگزر کرے اور جب شوہر سے غلطی ہو تو زوجہ درگزر کرے

زوجہ کو ایک شکر گزار بیوی بننے کی کوشش کرنی چاہئے میکے میں ملنے والی سہولیات و آسائش کی سسرال میں عدم دستیابی پر شوہر یا سسرال کو طعنے دیکر ناشکری کا مظاہرہ نہیں کرنا چاہئیے

زوجین کو ایک دوسرے کی حوصلہ افزائی کرنی چاہیے اچھے کام یا اچھے عمل پر ایک دوسرے کی تعریف کرتے رہنا چاہئیے

زوجین کو ایک دوسرے کی خواہشات کا خیال رکھنا چاہئیے چاہے وہ کسی لباس/بناؤ سنگھار کی شکل میں ہو یا فطری خواہش ہو بعض اوقات شوہر بس اپنی خواہشات کو مدنظر رکھتے ہوۓ بیوی کی خواہشات کا خیال نہیں رکھتا جو زوجین کے مابین نفرت کا ٹھوس ذریعہ ثابت ہوتا ہے

زوجین کو مصروفیاتِ زندگی کے ساتھ ساتھ ایک دوسرے کے لیے وقت بھی نکالنا چاہئیے

سسرال کے اجتماعی گھرانے میں بیاہ کر جانے والی زوجہ کو چاہییے کہ ساس /نند/دیور /سسر کی طرف سے کوئی طعنہ یا ڈانٹ ڈپٹ ملنے پر بار بار شوہر کو مطلع کر کے اسے ذہنی تکلیف نہ دے یہ ذہنی تکلیف شوہر کو طلاق تک جانے کے لیے مجبور کرسکتی ہے لہٰذا زوجہ کو خصوصاً ساس و سسر کی نصیحت و راۓ کو بالکل ویسے احتراماً قبول کرنا چاہیے جیسے وہ میکے میں اپنے والدین کے احکامات قبول کرتی تھی

شوہر کے لیے ضروری ہے کہ بیوی کے میکے/عزیز واقارب کی تکریم کرے اور بے اعتنائی کا مظاہرہ نہ کرے زوجہ کو میکے جانے کی اجازت دیا کرے جبکہ زوجہ پر لازم ہے کہ ہر بات کا ذکر میکے میں مت کرے اور نہ اپنے نجی معاملات میں میکے کو دخل اندازی کرنے دے

شوہر پر لازم ہے کہ زوجہ کا نان و نفقہ پورا کرکے اپنی ذمہ داری نھبائے

طلاق سے بچنے کے لیے ضروری ہے کہ زوجین ایک دوسرے کو اعتماد میں لیں اور ہر اس چیز سے اپنے آپ کو دور رکھیں جو بے اعتمادی کا ذریعہ بنتی ہے جیسے سوشل میڈیا کا زیادہ استعمال وغیرہ

زوجہ کے لیے ضروری ہے کہ میکے جاکر سسرال کی باتیں یا شوہر کی شکایات نہ کیا کرے اس عمل سے زوجین کی آپس میں محبت ختم ہوجاتی ہے بالآخر نوبت طلاق تک پہنچ جاتی ہے

صدقہ جاریہ کی نیت سے اس تحریر کو اپنے دوست احباب اور مختلف گروپس میں ضرور شیئر کیجئے

ہو سکتا ہے اس تحریر کی وجہ سے کسی کا گھر ٹوٹنے سے بچ جائے

جو کسی کا گھر آباد کرتا ہے اللہ پاک اس کو آباد کرتا ہے اور جو کسی کا گھر برباد کرتا ہے اللہ پاک اس کو برباد کرتا ہے یہ قانون قدرت ہے

اللہ پاک ہمیں سوچنے سمجھنے اور گھریلو معاملات میں برداشت اور تحمل کی عادت عطا فرمائے امین ثم امین

🌸✨🌸✨🌸✨🌸✨🌸✨🌸✨🌸✨🌸✨

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *