Customise Consent Preferences

We use cookies to help you navigate efficiently and perform certain functions. You will find detailed information about all cookies under each consent category below.

The cookies that are categorised as "Necessary" are stored on your browser as they are essential for enabling the basic functionalities of the site. ... 

Always Active

Necessary cookies are required to enable the basic features of this site, such as providing secure log-in or adjusting your consent preferences. These cookies do not store any personally identifiable data.

No cookies to display.

Functional cookies help perform certain functionalities like sharing the content of the website on social media platforms, collecting feedback, and other third-party features.

No cookies to display.

Analytical cookies are used to understand how visitors interact with the website. These cookies help provide information on metrics such as the number of visitors, bounce rate, traffic source, etc.

No cookies to display.

Performance cookies are used to understand and analyse the key performance indexes of the website which helps in delivering a better user experience for the visitors.

No cookies to display.

Advertisement cookies are used to provide visitors with customised advertisements based on the pages you visited previously and to analyse the effectiveness of the ad campaigns.

No cookies to display.

Think with big Ideas!

جنید جمشید نے جب ،.Jشروع کی تو کافی عرصہ تک کاروبار نہیں چلا ،جنید کی ایکسپرٹی بس اتنی تھی کہ لوگ یہ جانتے تھے کہ ایک راک اسٹار نے سب کچھ چھوڑ چھاڑ کر اللہ کے راستے پے قدم رکھدیا ہے ۔جنید کا فیم عروج پے تھا ،اس وقت ایسا فیصلہ کرنا بذات خود بہادری کا کام تھا ،لیکن اللہ جس کو چاہے استقامت دے ۔
اس فیم کے باوجود کاروبار کے تقاضے کچھ اور ہوتے ہیں ۔جنید کے پاس پیسہ نہیں تھا ،نام تھا ،جنید کے پارٹنر کے پاس پیسہ تھا نام نہیں تھا ۔
جنید کے پارٹنر کے پاس بزنس کا تجربہ بھی تھا ،جنید نے جس کام میں ہاتھ ڈالا تھا وہ “مردانہ”تھا ۔ہمارے ہاں۔،خواتین جتنے بھی قیمتی لباس پہن لیں ،مردوں کے لئے وہی گدھے مارو رنگ اور سستا اسٹف ہوتا ہے ۔اگر کوئی بہت ہی “شہدا” ہو تو وہ دوگھوڑا بوسکی کے شلوار قمیض پہن کر گاّوں میں اتراتا پھر سکتا ہے ۔
جنید کا آئیڈیا ہر لحاظ سے بزنس کے اصولوں کے خلاف تھا ۔عام زبان میں اس کی کوئی “مارکیٹ ” نہیں تھی ۔اس کے ساتھ ساتھ ،عام آفس گوئینگ مردوں کے لئے ،کالج اور یونی ورسٹی میں پڑھنے والے لڑکوں کے لئے یہ کام بلکل نیا تھا ۔
جنید نے بہت بڑا “رسک” لیا تھا ۔یہ کاروبار کا سب سے بڑا اصول ہوتا ہے ۔
جب یہ کاروبار شروع ہوا تو سال بھر ایک دفعہ کا بنایا ہوا مال ہی نہیں بکا ۔
جنید کی پریشانی بڑھتی جارہی تھی ۔
کبھی دل میں خیال آتا کہ گلوکاری کی طرف لوٹ جائے ،
آمدنی کی کوئی صورت نظر نہیں آتی تھی ۔
اسی پریشانی کے عالم میں جنید نے ایک اللہ کے بندے کو اپنی مشکل بتائی ۔
اس نے جنید کے مسئلے کو ایک ہی منٹ میں حل کردیا ۔
اس دن کے بعد سے .Jپاکستان کا سب سے بڑا برانڈ بن گیا ،
وہ فارمولا جس نے جنید جمشید کے کاروبار کو ساری دنیا میں پاکستان کی پہچان بنادیا ،وہ بڑا سادہ سا تھا ۔
آپ چاہیں تو آپ بھی اس پے عمل کرسکتے ہیں ۔
اس کے کامیاب ہونے کی ضمانت ہم دیتے ہیں ۔
فارمولا یہ ہے کہ ،”اللہ کو اپنا پارٹنر بنالو”
اپنی آمدنی سے ایک حصہ مقرر کر کے اللہ کے نام پے خرچ کردو ۔
اللہ سے تجارت میں کبھی خسارہ نہیں ہوتا ۔
اللہ کی غیرت بہت بڑی ہے ،یہ ممکن ہی نہیں ہے کہ ہم اسے قرضہ دیں اور وہ اس کو ستر گنا بڑھا کر واپس نا کرے ۔
اسی لئے bigideaنے بھی اپنا bigideafundقائم کیا ہے ۔جس میں ہم اپنی آمدنی کے ایک حصے کو ان لوگوں کے لئے علیحدہ کرلیتے ہیں ،جن کے پاس اتنا بھی سرمایہ نہیں کہ وہ اپنے بزنس کا آغاز کریں ۔
آپ بھی اگر بزنس کرتے ہیں یا کرنا چاہتے ہیں تو اللہ سے وعدہ کرلیں کہ آپ بھی یہ فنڈ قائم کریں گے ۔
اللہ کے نزدیک بہترین لوگ وہ ہیں جو رزق حلال کی جدوجہد کرتے ہیں ،
سوچیں اللہ کے لئے وہ لوگ کتنے مقرب ہوں گے جو اس کے بندوں کے رزق حلال کا انتظام کرنے کا سسبب بنیں گے ۔
اللہ ہم سب کو استقامت عطا فرمائے آمین ۔

0 0 votes
Article Rating
Subscribe
Notify of
guest


1 Comment
Oldest
Newest Most Voted
Inline Feedbacks
View all comments
Anonymous
Anonymous
5 years ago

good

1
0
Would love your thoughts, please comment.x
()
x