Why Tayyab erdogan win the election!

اردگان الیکشن کیوں جیتا ۔۔۔

1- سن 2013 میں مسلم ترکی ملک کی کل ملکی پیداوار ایک ٹریلین سو ملین ڈالر تھی جو کہ مشرق وسطی کی مضبوط ترین تین اقتصادی قوتوں یعنی ایران، سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کی مجموعی پیداوار کے برابر ہے۔ اردن شام اور لبنان جیسے ملکوں کا تو شمار ہی نہیں ہے۔

2- اردگان نے سالانہ تقریبا 10 پوائنٹس کے حساب سے اپنے ملک کی معیشت کو 111 نمبر سے 16 نمبر پر پہنچا دیا، جس کا مطلب ہے کہ ترکی دنیا کی 20 بڑی طاقتوں (G-20) کے کلب میں شامل ہوگیا ہے۔

3- اردگان نے ترکی کو دنیا کی مضبوط ترین اقتصادی اور سیاسی قوت بنانے کے لیے سن 2023 کا ہدف طے کیا ہے۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ کیا ترکی اس عزم میں کامیاب ہوتا ہے؟ یہ تو آنے والا وقت ہی بتائے گا۔

4۔ اسطنبول ایئرپورٹ یورپ کا سب سے بڑا ایئر پورٹ ہے۔ اس میں یومیہ 1260 پروازیں آتی ہیں۔ مقامی ایئر پورٹ کی صبح کی 630 فلائٹس اس کے علاوہ ہیں۔

5۔ ترک ایئر لائن مسلسل تین سال سے دنیا کے بہترین فضائی سروس ہونے کا اعزاز حاصل کر رہی ہے۔

6- 10 سالوں کے دوران ترکی نےجنگلات اور پھل دار درختوں کی شکل میں 2 بلین 770 ملین درخت لگائے ہیں۔

7- اپنے اس دور حکومت میں ترکی نے پہلا بکتر بند ٹینک، پہلا ایئر کرافٹ، پہلا ڈرون اور پہلا سیٹلائٹ بنایا ہے۔ یہ سیٹلائٹ عسکری اور بہت سے دیگر امور سرانجام دینے کی صلاحیت رکھتا ہے۔

8- اردگان نے 10 سالوں کے دوران 125 نئی یونیورسٹیاں، 189 سکول، 510 ہسپتال اور 1 لاکھ 69 ہزار نئی کلاسیں بنوائیں تاکہ طلبہ کی تعداد فی کلاس 21 سے زیادہ نا ہو۔

9- گذشتہ مالی بحران کے دوران جب امریکا اور یورپ کی یونیورسٹیوں نے بھی اپنی فیسیں بڑھا دی تھیں ان دنوں میں بھی اردگان نے حکم نامہ جاری کیا کہ تمام یونیورسٹیوں اور کالجوں میں تعلیم مفت ہوگی اور سارا خرچہ حکومت برداشت کرے گی۔

10- 10 سال پہلے ترکی میں فی فرد آمدن 3500 ڈالر سالانہ تھی جو 2013 میں بڑھ کر 11 ہزار ڈالر سالانہ تک پہنچ گئی تھی۔ یہ شرح فرانس کی فی فرد شرح آمدن سے زیادہ ہے۔ اس دوران ترکی کرنسی کی قیمت میں 30 گنا اضافہ ہوا۔

11- ترکی کی بھرپور کوشش ہے کہ سن 2023 تک علمی تحقیقات کے لیے 3 لاکھ سکالرز تیار کیے جائیں۔

12- اہم ترین سیاسی کامیابیوں میں یہ بھی شامل ہے کہ اردگان نے قبرص کے دونوں حصوں میں امن قائم کیا اور کرد کارکنوں کے ساتھ برابری کی سطح پر مذاکرات کے ذریعے خون خرابے کو روکا۔ آرمینیا کے ساتھ مسائل کو سلجھایا۔ یہ وہ مسائل ہیں جن کی فائلیں گذشتہ 9 دہائیوں سے رکی ہوئی تھیں۔

13- ترکی میں تنخواہوں اور اجرتوں میں 300 فیصد اضافہ ہوا ہے۔ مزدور کی کم از کم تنخواہ 340 لیرہ سے بڑھ کر 957 لیرہ ہوگئی ہے۔ کام کی تلاش میں پھرنے والوں کی شرح 38 فیصد سے گھٹ کر 2 فیصد پر آگئی ہے۔

14- ترکی میں تعلیم اور صحت کا بجٹ دفاع کے بجٹ سے زیادہ ہے۔ یہاں استاد کی تنخواہ ڈاکٹر کے برابر ہے۔

15- مسلم ترکی میں 35 ہزار ٹیکنالوجی لیب بنائی گئی ہیں جہاں نوجوان ترکی تربیت حاصل کرتے ہیں۔

16- اردگان نے 47 ارب کا بجٹ خسارہ پورا کیا اور اس کے ساتھ ساتھ گذشتہ جون میں بدنام زمانہ ورلڈ بینک کے قرضے کی 300 ملین ڈالر کی آخری قسط بھی ادا کردی۔ صرف یہی نہیں بلکہ ترکی نے ورلڈ بینک کو 5 ارب ڈالر قرضہ دیا۔ مزید برآں ملکی خزانے میں 100 ارب ڈالر کا اضافہ کیا، جبکہ اس دوران بڑے بڑے یورپی ممالک اور امریکا جیسے ملک قرضوں، سود اور افلاس کی وادی میں حیران و سرگرداں ہیں۔

17- 10 سال قبل ترکی کی برآمدات 23 ارب ڈالرتھیں۔ اب اس کی برآمدات 153 ارب ڈالر ہیں جو کہ دنیا کے 190 ممالک میں پہنچتی ہیں۔ ان برآمدات میں پہلے نمبر پر گاڑیاں اور دوسرے نمبر پر الیکٹرانک کا سامان آتا ہے۔ یورپ میں بکنے والی الیکٹرانک اشیاء میں ہرتین میں سے ایک ترکی کی بنی ہوئی ہوتی ہے۔

18- ترکی حکومت نے توانائی اور بجلی کی پیداوار کے لیے کوڑے کی ریسائکلنگ کا طریقہ اختیار کیا ہے۔ اس سے ترکی کی ایک تہائی آبادی مستفید ہو رہی ہے۔ ترکی کے شہری اور دیہی علاقوں کے 98 فیصد گھروں میں بجلی پہنچ چکی ہے۔

19- اردگان نے ایک ٹی وی پروگرام میں ایک بچے کے ساتھ مباحثہ میں شرکت کی جس میں ترکی کے مستقبل کے بارے میں گفتگو ہوئی۔ اس بچے کی عمر 12 سال سے زائد نہیں تھی۔ اردگان نے اس بچے کی بھرپور حوصلہ افزائی کی۔اپنے اس عمل سے اردگان نے ترک بچوں کو مباحثہ اور گفتگو کی ایک بہترین مثال پیش کی۔ اس سے ان بچوں کے مستقبل کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے۔

20- عرب سیکولرز کی جانب سے اسرائیل کے ساتھ ترکی کی دوستی کا جو شوشہ چھوڑا جاتا ہے اس کا عالم یہ کہ غزہ جانے والے ماوے مرمرہ جہاز پر جب اسرائیلیوں نے حملہ کیا تو ترکی نے اسرائیل کو بھرپور طمانچہ رسید کیا۔ اور نا صرف اسے معافی مانگنے پر مجبور کیا بلکہ معافی کے لیے غزہ سے محاصرہ ختم کرنے کی شرط بھی عائد کی۔

21- 2009 میں ہونے والی دافوس اقتصادی کانفرنس میں جب اسرائیلی صدر پیریز نے غزہ پر حملے کا جواز پیش کیا اور لوگوں نے اس پر تالیاں بجائیں تو اسرائیل کے اس دوست اردگان نے تالیاں بجانے والوں پر شدید تنقید کی اور یہ کہہ کر اس کانفرنس سے اٹھ گئے کہ ” تمہیں شرم آنی چاہیے کہ ایسی گفتگو پر تالیاں بجاتے ہو! حالانکہ اسرائیل نے غزہ میں ہزاروں بچوں اور عورتوں کی جانیں لی ہیں۔”

22- اردگان نے اپنے مخالفین کا سامنا واٹر کینن سے کیا۔ اس نے ان پر مگ طیاروں اور اسکڈ میزائیلوں سے حملہ نہیں کیا۔

23- اردگان نے اپنی بیٹی کے سر سے حجاب اتارنے سے انکار کیا اور تعلیم کے حصول کے لیے اسے یورپ بھیج دیا۔ یہ اس وقت کی بات ہے جب ترکی کی یونیورسٹیوں میں حجاب پر پابندی تھی۔

24- اردگان وہ واحد شخص ہے جس نے اپنہ اہلیہ کے ساتھ برما کا دورہ کیا اور میانمار کے ستم رسیدہ مسلمانوں سے ملاقاتیں کیں۔

25- 9 دہائیوں پر محیط سیکولر دور حکومت کے بعد اردگان نے ترکی کی یونیورسٹیوں میں قرآن اور حدیث کی تعلیم دوبارہ شروع کی۔

26- اردگان نے یونیورسٹیوں اورعدالتوں میں حجاب پہننے کی آزادی دی۔

27- اردگان نے بحر اسود کی کنارے پر سب سے بڑے معلق پل پر بسم اللہ الرحمن الرحیم کے حروف پر مشتمل لائٹنگ کی جبکہ ایک عرب ملک نے دنیا کا سب سے بڑا کرسمس درخت بنایا جس پر 40 ملین ڈالر لاگت آئی۔

28- اردوگان ترکی کے نصاب میں عثمانی رسم الخط کو واپس لا رہا ہے۔ جو درحقیقت عربی رسم الخط ہے۔

29- اردگان نے سات سال کی عمر کے 10 ہزار بچوں کے ایک جلوس کا اہتمام کیا جو اسطنبول کی سڑکوں پر یہ اعلان کر رہے تھے کہ وہ سات سال کے ہوگئے ہیں اور اب وہ نماز اور قرآن پاک کا حفظ شروع کریں گے۔

کاش کہ ہم بھی اردگان جیسی کچھ حماقتیں کرسکتے۔

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *