یورپ میں فیملی کا کوئی تصور نہیں ہے
یوں کہہ لیں کے بہن بھائی ماں باپ دادا دادی کی کوئی تمیز نہیں ہے
جنسی ضرورت کے لئے شادی کی ضرورت محسوس نہیں کی جاتی بلکہ جانوروں کی طرح وہاں رشتے گڈ مڈ ہیں …
وہاں عورت کی کوئی عزت نہیں ہے کوئی شوہر نہیں ہے جو کہے بیگم تم گھر رہو میں ہر چیز تمہیں گھر لا کے دونگا.
وہاں کوئی بیٹا نہیں ہے جو کہے ماں تم گھر سے نہ نکلو مجھے حکم دو.
وہاں کوئی بیٹی نہیں ہے جو کہے ماں تم تھک گئی ہو آرام کرو میں کام کر دونگی
وہاں عورت گھر کے کام خود کرتی ہے…
اور روزی کمانے کے لئے دفتروں میں دھکے بھی خود کھاتی ہے.
کل تک آزادی کے نعرے لگانے والی آج سکون کی ایک سانس کو ترس رہی ہے.
کوئی مرد انہیں نہیں اپناتا
نہ ان کی ذمہ داری اٹھاتا ہے.
وہ صرف استعمال کی جاتی ہیں بس…
مسلمان عورتو !
تم کسی ملکہ سے کم نہیں ہو باپ کے سایہ میں لاڈوں سے پلی ہو.
بھائی تمہارا محافظ ہے
شوہر تمہارا زندگی بھر کا ساتھی ہے.
تم کیا سمجھتی ہو گھر میں بیٹھ کر ہانڈی روٹی کر کے تم ملازمہ ہو؟
نہیں نہیں یہ بھول ہے تمہاری یہ ہانڈی روٹی کا سامان جو تمہارا شوہر لے کر آتا ہے یہ گرمیوں کی دھوپ اور گرم لوُ وجود پگھلنے والے سورج سے لڑ کر لاتا ہے.
تمہیں تو مغربی عورتوں سے عبرت حاصل کرنی چاہیے.
لیکن تم کو آزادی نسواں کے سنہرے خواب دکھا کر تمہارے وقار کو ختم کرنے کی سازش ہو رہی ہے .
اس سازش کو نہیں سمجھو گی تو تم بھی متاعِ کوچہ و بازار بن جاؤ گی.
پلیز یورپی کلچر کی محبت کو دل سے نکال دیجیے ورنہ صرف پچھتاوا ہاتھ آئے گا اور کچھ نہیں.اگر کسی کوئ بات بری لگئ ہو تو معزرت. اللّٰہ تعالیٰ آپ کو سلامت رکھے آمین دعاؤں میں یاد رکھیں گا.