نیلم ویلی کی سیر و تفریح کرنے کا آسان طریقہ:
نیلم ویلی آزاد کشمیر کی سیاحت کا ارادہ رکھنے والے سیاح حضرات کی معلومات کے لیے عرض ہے کہ پاکستان کے کسی بھی شہر سے نیلم ویلی آنے کے لیے اسلام آباد سے براستہ ایکسپریس ہائی وے مری سے ہوتے ہوئے آئیں۔
ایکسپریس ہائی وے کے اختتام پر بائیں جانب مری روڈ کے ذریعے آزاد کشمیر کے دارالحکومت مظفرآباد کا سفر جاری رکھیں۔ (ہزارہ سے آنے والے معزز مہمان ہزارہ موٹر وے کا استعمال کریں)
نیلم ویلی بارڈر ایریا ہونے کی وجہ سے یہاں پر موبائل سروس کا بڑا ایشو ہے، یہاں پر صرف SCOM سم کی سروسز حاصل کی جا سکتی ہیں جو کہ نیلم ویلی کے تقریباً سارے مقامات پر سروس فراہم کرتی ہے بشمول 4G انٹرنیٹ۔ تاہم Ufoneکی سم بھی رومنگ پر چلتی ہے مگر اس پر انٹرنیٹ کی سہولت موجود نہیں ہوتی۔ لہذا SCOM کی سم مظفرآباد سے آتے ہوئے لینا نا بھولیں۔ مظفرآباد کے علاوہ راستے میں نوسیری کے مقام سے بھی سم مل سکتی ہے یا پھر نیلم میں کنڈل شاہی، کٹن یا آٹھمقام سے بھی سم مل جاتی ہے۔
خبردار- (اسلام آباد سے تقریباً 2 گھنٹے کے فاصلے پر نیلم پوائنٹ کے نام سے دریائے جہلم کے کنارے سیاحوں کو نیلم ویلی کا دھوکہ دینے کے لیے ایک کاروباری مرکز کھلا ہوا ہے جس کا آزاد کشمیر یا نیلم ویلی سے سرے سے کوئی تعلق نہیں ہے، یاد رکھیں یہ جگہ آزاد کشمیر یا نیلم ویلی قطعاً نہیں ہے. لہٰذا دھوکہ کھانے سے بچیں)
اسی مقام کے پاس کوہالہ پل کراس کرنے کے بعد ریاست آزاد جموں و کشمیر کا آغاز ہوتا ہے۔ کوہالہ سے تقریباً ایک گھنٹہ کے فاصلے پر مظفرآباد شہر واقع ہے۔ سیاح حضرات اپنے وقت کے حساب سے فیصلہ کر لیں کہ انہوں نے رات مظفرآباد میں قیام کرنا ہے یا نیلم ویلی کی طرف نکلنا ہے۔ عموماً رات کے وقت نیلم ویلی کا سفر سیاحوں کے لیے خطرناک ہوتا ہے۔ اگر آپ شام کے وقت مظفرآباد پہنچے ہیں تو رات مظفرآباد میں قیام کیجئے۔ مظفرآباد شہر میں 2500/3000 روپے فی کمرہ سے لے کر پی- سی ہوٹل تک ہر معیار کے ہوٹلز اور گیسٹ ہاؤسز موجود ہیں۔ اگر آپ دن کے وقت مظفرآباد پہنچے ہیں اور آپ کا ارادہ آگے بڑھنے کا ہے تو مظفرآباد شہر کی مرکزی شاہراہ یا براستہ نلوچھی گوجرہ بائی پاس روڈ چہلہ بانڈی کی طرف نکل جائیں۔ چہلہ بانڈی سے نکل کر آپکا نیلم ویلی کا سفر شروع ہو جاتا ہے۔ راستے میں مختلف ٹورسٹ پوائنٹس (پنجگراں واٹرفال، دھنی واٹرفال، نیلم جہلم ڈیم، لائین آف کنٹرول چلہانہ کا وزٹ کرتے ہوئے تقریباً 3 گھنٹے بعد آپ کنڈل شاہی پہنچ جائیں گے. کنڈل شاہی واٹرفال وزٹ کرنے کے بعد رات کا قیام کنڈل شاہی واٹرفال پر یا کٹن میں کریں. ان مقامات پر متعدد گیسٹ ہاؤسز سیاحوں کی رہائش کے لیے موجود ہیں۔ جن کا کرایہ 2500 سے 8000 تک ہے۔ اپنے بجٹ کے حساب سے آپ اپنی رہائش لے سکتے ہیں۔ اگر آپ یہاں رات سٹے کر رہے ہیں تو اگلے دن آپ بابون ویلی وزٹ کے لیے چلے جائیں یا پھر واپسی پر آپ بابون ویلی وزٹ کر سکتے ہیں جس کی تفصیل آگے لکھی ہوئی ہے۔
اگر ان جگہوں پر رہائش کے لیے جگہ موجود نہیں تو آپ آٹھمقام میں رہائش لے سکتے ہیں یا پھر آٹھمقام سے 35 منٹس کے فاصلے پر کیرن یا پھر اپر نیلم کے مقام پر بھی قیام کر سکتے ہیں۔ اپر نیلم گاؤں کو نیلم ویلی کی سیاحت میں ایک خاص مقام حاصل ہے جو کہ اسکی خوبصورتی اور لائن آف کنٹرول کے بالکل سامنے ہونے کی وجہ سے ہے.
رات قیام کے بعد آپ پتلیاں جھیل کے دلفریب مناظر دیکھنے کے لیے نکل جائیں، کیرن سے تقریباً 20 منٹس کے فاصلے پر دواریاں سے بذریعہ لنک روڈ لوات بالا آپ پتلیاں جھیل کی طرف جاتے ہوئے انتہائی دلفریب جیپ ٹریک کے منظر سے لطف اندوز ہوں گے۔ یہ تقریباً ساڑھے تین گھنٹے (3.5) کا خوبصورت ترین جیپ ٹریک ہے۔ نارملی اس ٹریک پر جیپ کا کرایہ 14 سے 15 ہزار ہے۔
جیپ تقریباً آخری مقام تک جاتی ہے، اوپر ٹاپ پر بیس کیمپ بھی موجود ہوتا ہے۔ تقریباً 10 سے 15 منٹس کا پیدل سفر کرنا پڑ سکتا ہے۔ دن گزار کر واپس کیرن میں رات گزارنے کے لیے رخت سفر باندھ لیجئے ۔
رات کے قیام کے بعد اگلی صبح ناشتہ وغیرہ کرنے کے بعد اگر اب آپکا ارادہ رتی گلی جھیل کا ہے تو کیرن سے تقریباً 30 منٹس کے فاصلے پر دواریاں گاؤں سے ایک لنک روڈ رتی گلی جھیل کی طرف جاتی ہے۔ اگر آپ کے پاس اپنی 4WD گاڑی نہیں ہے تو دواریاں سے جیپ کرائے پر لے لیں جو تقریباً 10 سے 11 ہزار روپے میں مل جاتی ہے۔ اگر آپکا پیدل ٹریکنگ کا ارادہ ہے تو اپنے ساتھ انرجی فوڈز جیسے انرجی بسکٹ، انسٹنٹ پاؤدر جوسز، دودھ وغیرہ لازمی رکھیں۔ اس کے علاوہ آزاد کشمیر کی سوغات کلچہ بھی کافی کار آمد رہتا ہے۔ اگر آپ کے پاس اپنی 4WD گاڑی ہے تو بھی کوشش کریں کہ دواریاں سے کسی مقامی ڈرائیور کو ساتھ رکھ لیں جو مناسب دیہاڑی پر مل جائے گا۔ رتی گلی روڈ پر نا تجربہ کار حضرات خود ڈرائیونگ سے گریز کریں۔
دواریاں سے رتی گلی بیس کیمپ جہاں تک گاڑیاں جا سکتی ہیں تقریباً 18 کلومیٹر پر مشتمل ہے اور یہ 18 کلو میٹر کا فاصلہ تقریباً 2.5 سے 3 گھنٹے میں طے ہوتا ہے۔ رات قیام رتی گلی بیس کیمپ میں کریں جہاں آپ اپنے ٹینٹ بھی لگا سکتے ہیں، بصورت دیگر بیس کیمپ میں مناسب کرائے پر ٹینٹ دستیاب ہوتے ہیں۔ رتی گلی بیس کیمپ میں رات کے قیام کے بعد صبح بیس کیمپ سے رتی گلی جھیل کی طرف پیدل ٹریکنگ کریں، بیس کیمپ سے رتی گلی جھیل تقریباً 40 منٹ کے فاصلے پر ہے۔ اپنی زندگی کا حسین ترین دن رتی گلی جھیل پر گزار کر دن کو موسم کی صورتحال کا اندازہ کرنے کے بعد 12 بجے تک واپس بیس کیمپ پہنچیں اور پھر واپس دواریاں کا سفر شروع کر دیں. دواریاں پہنچ کر شاردہ کے لیے نکل جائیں۔ دواریاں سے شاردہ کا فاصلہ تقریباً 2 گھنٹے کا ہے۔ یاد رکھیں دواریاں سے آگے سڑک کی صورتحال زیادہ اچھی نہیں ہے، لہٰذا محتاط ڈرائیونگ کریں۔ رات کا قیام شاردہ میں کریں، جہاں بہت سے ہوٹلز اور گیسٹ ہاؤسز موجود ہیں۔ یہاں پر آپ موٹر بوٹنگ بھی کر سکتے ہیں اور شاردہ پل کراس کر کے قدیم شاردہ یونیورسٹی کا وزٹ بھی کر سکتے ہیں۔ اگر آپ کے پاس وقت ہے اور آپ کا آگے جانے کا ارادہ ہے تو انتہائی محتاط ڈرائیونگ کرتے ہوئے آپ شاردہ سے تقریباً 1.5 گھنٹے کے بعد کیل پہنچ جائیں گے، اپنی گاڑی پارکنگ میں کھڑی کریں اور کیل سے بذریعہ چیئرلفٹ اڑنگ کیل کے لیے روانہ ہو جائیں. چیئرلفٹ کے بعد تقریباً 35 سے 40 منٹس کا ہائیکنگ ہے. (یاد رکھیں کہ چیئرلفٹ اکثر مغرب سے پہلے پہلے بند ہو جاتی ہے)
رات قیام اڑنگ کیل کریں اور صبح سویرے اٹھ کر خوبصورت وادی کا نظارہ کریں۔ اس کے بعد کیل واپس آکر کیل سے بذریعہ جیپ یا ذاتی 4WD گاڑی تاؤبٹ کے لیے نکل جائیں۔ کیل سے تاؤبٹ کا فاصلہ 40 کلومیٹر کے لگ بھگ ہے جو تقریباً 3 گھنٹے میں طے ہو جاتا ہے۔ جیپ بکنگ کا کرایہ تقریباً 12 سے 13 ہزار ہے. کوشش کریں رات قیام تاؤبٹ کے پرفضا مقام پر ہی کریں، اگر آپکا ارادہ واپسی کا ہے تو دن کو تقریباً 2 بجے واپس کیل کی جانب نکل آئیں۔ کوشش کریں رات واپس کنڈل شاہی یا کٹن پہنچ جائیں.
رات قیام کے بعد اگلی صبح اٹھیں اور براستہ جاگراں بابون ویلی کی طرف نکل جائیں. جاگراں تک آپ کی اپنی کار جا سکتی ہے یا پھر آپ کنڈل شاہی یا کٹن سے ہی 4WD گاڑی لے جائیں جو کہ 10 سے 12 ہزار تک مل جائے گی. آپ آدھے گھنٹے میں جاگراں پہنچ جائیں گے. جاگراں سے تقریباً 2 گھنٹے میں آپ بابون ویلی پہنچ جائیں گے اور پہنچتے ساتھ ہی آپ کی زبان سے پہلا لفظ جو نکلے گا وہ کچھ یوں ہو گا.
”واہ بابون تیری کیا بات ہے”
دن بھر اللہ پاک کی قدرت کے نظارے کرنے کے بعد رات واپس قیام کنڈل شاہی یا کٹن کریں.
اگلی صبح ناشتہ کرنے کے بعد کنڈل شاہی واٹرفال کے نظارے کرتے ہوئے واپسی کا سفر شروع کر دیں. اللہ تعالیٰ آپ کا نگہبان ہو
کچھ ضروری گزارشات:
- کیونکہ نیلم ویلی پہاڑی علاقہ ہے، انتہائی احتیاط کے ساتھ ڈرائیونگ کریں. اور سپیشلی نیند کی حالت میں مسلسل ڈرائیو کرنا انتہائی خطرناک ثابت ہو سکتا ہے۔
- نیلم ویلی آتے وقت اپنی ضرورت کے مطابق گرم شال، گرم کپڑے، جیکٹ، ٹوپی، دستانے اور جرابیں ضرور ساتھ رکھیں۔
- چونکہ نیلم ویلی میں ہسپتال وغیرہ تک جلدی پہنچنا ممکن نہیں ہے اس لیے اپنے ساتھ ایمرجنسی میڈیسنز جیسے بخار، زکام، دست، الٹی، قبض وغیرہ کی ادویات، پٹیاں اور پائیوڈین وغیرہ بھی ساتھ رکھیں۔
- رتی گلی اور بابون ویلی سطح سمندر سے انتہائی بلندی پر واقع ہے لہٰذا اپنی جلد کو الٹرا وائیلٹ شعاؤں سے بچانے کے لیے اچھے معیار کی سن بلاک کریمز ضرور ساتھ رکھیں۔
- دریائے نیلم کی موجیں انتہائی طاقتور اور خطرناک ہیں لہٰذا دریا، ندی نالوں میں اترنے سے گریز کریں، ایک سیلفی یا کسی بھی نالے یا لکڑی کے پل پر ایک تصویر کا شوق آپ کی جان لے سکتا ہے۔ اپنی اور اپنے پیاروں کی جان کی حفاظت کریں۔
- کسی بھی علاقے کی سیر کے دوران اس علاقے کے قدرتی حسن کا خیال کریں اور اپنے ساتھ لائی ہوئی کھانے پینے کی اشیا کے ریپرز کو وہاں پھینکنے کے بجائے کسی شاپنگ بیگ میں رکھ کر اپنے ساتھ واپس لے جا کر کسی مخصوص جگہ پر ڈسپوز کریں اور باشعور شہری ہونے کا ثبوت دیں۔
- کسی بھی علاقے کی سیر کے دوران وہاں کے مقامی لوگوں کی عزت اور پرائیویسی کا خیال رکھیں اور بغیر اجازت کسی گھر یا عورت کی تصویر نہ بنائیں، یہ آپ کے لیئے جھگڑے اور بدمزگی کا سبب بن سکتا ہے۔
- یہ کہ 4WD گاڑی کے علاوہ کوئی بھی گاڑی کچی یا سولنگ والی سڑکوں پر لے جانے کی کوشش مت کریں کیونکہ یہ آپکی جان کے لیے خطرناک ثابت ہو سکتا ہے۔
- جیپوں کے کرایے اوپر نیچے ہوتے رہتے ہیں اس لیے یہ مختص ریٹس تصور نا کیے جائیں۔
نوٹ: یہ ایک جنرل ٹور ہے باقی بھی اس کے علاوہ بہت ساری جگہیں ہیں وزٹ کرنے کے لیے جن میں شونٹھر ویلی، چٹہ کٹھہ جھیل، گٹیاں جھیل، سرال جھیل وغیرہ قابل ذکر ہیں.
تحریر: